021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ثمن کی ادائیگی میں مہلت دینا
63781 خرید و فروخت اور دیگر معاملات میں پابندی لگانے کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

علمائے کرام سے پوچھنا تھا کہ اگر زید اور عمرو آپس میں قریبی رشتہ دار ہیں اور زید عمرو کو کوئی مال بیچتا ہے اور ساتھ یہ بھی کہہ دیتا ہے کہ جب آپ کی مرضی ثمن ادا کردینا۔ کیا یہ بیع درست ہوگی؟ نیز اگر درست ہے تو عمرو ثمن کب ادا کرے گا؟ کیا زید پھر رقم کے مطالبے کا مجاز ہوگا؟ o

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ صورت میں اگر زید اور عمرو نے بیع کرتے وقت بیع کے نقد ہونے کی صراحت کی ہو یا نقد اور ادھار کی وضاحت نہ کی ہو تو ان دونوں صورتوں میں یہ بیع نقد ہوگی اور بیع درست ہوگی۔اور زید جب چاہے ثمن کامطالبہ کرسکتا ہے، اور عمرو کو بھی تب فوراً ثمن ادا کرنی ہوگی۔ لیکن اگر انہوں نے بیع کرتے وقت ادھار ہونے کی صراحت کردی ہو تو اس صورت میں یہ معاملہ جائز نہیں۔ اس لیے کہ ادھار میں ثمن کی ادائیگی کی مدت طے کرنا ضروری ہے۔
حوالہ جات
واللہ سبحانہ و تعالی اعلم
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب