021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پگڑی پر لی ہوئی دکان کی خرید و فروخت
63842 خرید و فروخت اور دیگر معاملات میں پابندی لگانے کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

میرے والد مرحوم عبد القہار صاحب(فرضی نام) نے بہادر آباد میں ایک دکان پگڑی پر لی تھی جس میں تقریباً دس بارہ سال تک وہ خود کام کرتے رہے۔ ان کے انتقال کے بعد میرے تایا حاجی محمدحفیظ مرحوم(فرضی نام) نے پچھتر ہزار (75000) روپے دے کر دکان اپنے نام کروالی۔ تایا کے انتقال کے بعد ان کے بیٹے محمد دانش نے دکان میں بیٹھنا شروع کردیا۔ اب جب میں نے دکان میں والد صاحب کے حصے کے بارے میں تایا کے بیٹے محمد دانش سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ دکان ہمارے والد کے نام ہے اس لیے تمہارا اس میں کوئی حق نہیں۔ میرا آپ سے سوال یہ ہے کہ شریعت کی روشنی میں میرا دکان میں کوئی حق ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ صورت میں آپ کا اس دکان میں کوئی حق نہیں ہے۔ اس لیے کہ پگڑی کے نام پر ادا کی جانے والی رقم کی شریعت میں کوئی حیثیت نہیں ہے، یہ رقم رشوت اور حرام ہے۔ لہٰذا اس سے آپ کا اس دکان میں کوئی حق ثابت نہیں ہوتا۔ جہاں تک تایا کے بیٹے کے حق کا تعلق ہے تو اگر دکان تایا کے اپنے نام کرانے سے یہ مراد ہے کہ دکان آپ کے تایا نے خرید کر اپنے نام کروا لی تھی، تو ایسی صورت میں یہ دکان آپ کے تایا کے بیٹے کی ہی ہے، لہٰذا اس میں آپ کا کوئی حق نہیں۔
حوالہ جات
واللہ سبحانہ و تعالی اعلم
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب