021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دکان بیچ کر مکر جانا
63789 خرید و فروخت اور دیگر معاملات میں پابندی لگانے کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

ہمارے علاقے مردان میں دو بندوں میں Dealing ہوئی تھی۔ایک کا نام امان(فرضی نام)اور دوسرے کانام فراز(فرضی نام) تھا۔ امان نے فراز کو دکان بیچی 40 لاکھ میں۔ فراز نے امان کو 10 لاکھ روپے ایڈوانس دے دیے۔ دونوں اس بات پر متفق ہوئے کہ دکان ایک ہفتے کے اندر فراز کے حوالے کردی جائے گی اور بقایا 30 لاکھ روپے امان کو دے دیں گے۔ ایک ہفتے کے بعد جب فراز 30 لاکھ روپے لے کر امان کے پاس آیا تو امان نے کہا کہ میں یہ دکان نہیں بیچ سکتا، اور آپ نے مجھے جو 10 لاکھ روپے دیے تھے وہ آپ واپس لے لیں۔ تو فراز نے کہا کہ آپ میرے 10 لاکھ کے علاوہ مجھے 10 لاکھ اور دیں، کیونکہ ہماری بات ہوئی تھی اور اب آپ بات سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔ کیونکہ میں تو کاروباری آدمی ہوں، ایک ہفتے میں 10 لاکھ سے بہت زیادہ منافع کما سکتا ہوں۔ اور آپ نے میرے 10 لاکھ روپے اپنے پاس رکھ کر میرا نقصان کردیا اور دکان بھی نہیں دے رہے۔ دونوں کے درمیان بات نہ بنی تو بازار کمیٹی کے جرگہ نے یہ فیصلہ دیا کہ امان فراز کو 5 لاکھ روپے دے گاجرمانے کے طور پر۔ کیونکہ ان دونوں کے درمیان عقد ہوگیا تھا اور امان نے واپس لے لی ہے۔ دونوں فریقین راضی ہوئے 5 لاکھ پر اور امان نے فراز کو 5 لاکھ جرمانے کے طور پر ادا کردیے۔ اس 5 لاکھ کا شریعت کے مطابق کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

خریدو فروخت کا معاملہ درست طور پر مکمل ہو جانے کے بعد فریقین میں سے کسی کے لیے بھی یکطرفہ طور پر معاملہ ختم کرنے کا حق باقی نہیں رہتا، اور نہ ہی فروخت کی گئی چیز میں فروخت کنندہ کے لیے تصرف کا کوئی حق باقی رہتا ہے۔ مذکورہ صورت میں چونکہ امان اور فراز کے درمیان بیع کا معاملہ مکمل ہوچکا تھا، لہٰذا اس دکان کا مالک شرعی طور پر فراز ہی تھا، اور امان کو یہ حق نہیں تھا کہ وہ فراز کی رضامندی کے بغیر اس سودے کو کینسل کردے۔ لہٰذا اس پر لازم تھا کہ دکان فراز کے حوالے کردے۔ البتہ اگر دونوں فریقین اس معاملے کو ختم کرنے پر راضی ہوں تو ایسی صورت میں اس سودے کو ختم کرنا جائز ہے، لیکن ایسے میں فراز کے لیے صرف وہی رقم واپس لینا جائز ہے جو اس نے امان کو ادا کی تھی یعنی دس لاکھ روپے۔ جرمانے کے طور پر مزید رقم کا مطالبہ کرنا جائز نہیں۔ لہٰذا بازار کمیٹی نے جو فیصلہ دیا ہے وہ غیر شرعی ہے، اور اس غیر شرعی فیصلے کے مطابق فراز نے امان سے جرمانے کے طور پر جو پانچ لاکھ روپے لیے ہیں وہ اس کے لیے لینا جائز نہیں۔ یہ رقم امان کو لوٹانا ضروری ہے۔
حوالہ جات
العناية شرح الهداية (6/ 486) وشرطها أن تكون بالثمن الأول (فإن شرطا أكثر منه أو أقل فالشرط باطل ويرد مثل الثمن الأول۔ واللہ سبحانہ و تعالی اعلم
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب