021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مرغی کو ذبح کرنے کے بعد گرم پانی میں ڈال کر صاف کرنے کا حکم
67447پاکی کے مسائلاستنجاء کا بیان

سوال

مرغی کو ذبح  کرنے کے بعد گرم پانی ڈال کر صاف کرنا کیسا ہے؟ جواب بحوالہ تحریر کریں۔ واجرکم علی اللہ

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرغی کو ذبح کرنے کے بعد گرم پانی سے صاف کرنے کی دو صورتیں ہوسکتی ہیں:

  1. مرغی کو ذبح کرنے کے بعدنجاست اور غلاظت دور کیے بغیر کھولتے  ہوئے گرم پانی میں اتنی دیر ڈالے کہ پیٹ میں موجود نجاست کا اثر گوشت کے اندر تک پہنچ جائےتووہ مرغی  ناپاک ہوجائےگی اور  کھا نا بھی حرام ہوگا نیز اس کے بعد اس کے پاک ہونے کی کوئی صورت نہ ہوگی۔
  2. دوسری صورت یہ ہے کہ پانی  زیادہ گرم  نہ ہو یا مرغی کو محض اتنی دیر تک اس میں رکھا جائے کہ پانی کی حرارت  صرف جلد  تک پہنچے تاکہ کھال کے مسامات کھل جائیں اور پر آسانی سے اترجائیں ، لیکن نجاست کا اثر گوشت کےاندر نہ پہنچے تو اس صورت میں اگر پانی مکمل پاک ہےتو گوشت پاک بھی ہے اور حلال بھی، لیکن اگر پانی کے اندر کوئی نجس چیز مل گئی ہے اور پانی جاری بھی نہیں ہے تو مرغی کو تین دفعہ دھونے سے گوشت پاک ہوجائے گااور حلال بھی ہوگا۔ کتنے گرم پانی میں کتنی دیر تک رکھنے سے نجاست گوشت میں سرایت کرتی ہے؟ یہ کسی ماہر فن سے معلوم کرلیا جائے۔
حوالہ جات
قال العلامة الحصكفي رحمه الله: ويطهر لبن وعسل ودبس ودهن يغلى ثلاثا ولحم طبخ بخمر يغلى وتبريد ثلاثا، وكذا دجاجة ملقاة حالة على الماء للنتف قبل شقها. فتح. (الدر المختار:1/ 334) قال العلامة ابن عابدين رحمه الله: قوله: (وكذا دجاجة إلخ) قال في الفتح: إنها لا تطهر أبدا لكن على قول أبي يوسف تطهر، والعلة - والله أعلم - تشربها النجاسة بواسطة الغليان، وعليه اشتهر أن اللحم السميط بمصر نجس، لكن العلة المذكورة لا تثبت ما لم يمكث اللحم بعد الغليان زمانا يقع في مثله التشرب والدخول في باطن اللحم، وكل منهما غير محقق في السميط حيث لا يصل إلى حد الغليان، ولا يترك فيه إلا مقدار ما تصل الحرارة إلى ظاهر الجلد لتنحل مسام الصوف، بل لو ترك يمنع انقلاع الشعر؛ فالأولى في السميط أن يطهر بالغسل ثلاثا فإنهم لا يتحرسون فيه عن النجس، وقد قال شرف الأئمة بهذا في الدجاجة والكرش والسميط اهـ . وأقره في البحر. (رد المحتار :1/ 334) قال العلامة الطحطاوي رحمه الله: لو ألقيت دجاجة حال غليان الماء قبل أن يشق بطنها لتنتف أو كرش قبل الغسل ، إن وصل الماء إلى حد الغليان ومكثت فيه بعدذلك زمانايقع في مثله التشرب والدخول في باطن اللحم لا تطهر أبدا إلا عند أبي يوسف كما مر في اللحم، وإن لم يصل الماء إلى حد الغليان أو لم تترك فيه إلا مقدار ما تصل الحرارة إلى سطح الجلد لإنحلال مسام السطح عن الريش والصوف تطهر بالغسل ثلاثا كما حققه الكمال.(حاشية الطحطاوي:160)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / شہبازعلی صاحب