021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بچوں کوملنےوالےتحائف کاحکم
68811جائز و ناجائزامور کا بیانہدیہ اور مہمان نوازی کے مسائل

سوال

گاؤں دیہات میں جب بچہ یابچی کی ولادت ہوجاتی ہےتو عزیزواقارب بچےکوپیسےیاکپڑےوغیرہ دیتےہیں۔کیاوالدین اسےاپنےاستعمال میں یاکسی اور کودےسکتےہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بچوں کوجوتحائف دیےجاتےہیں،ان کی مختلف صورتیں ہیں:

1۔اگر وہ ایسی چیز ہےجوبچوں کے استعمال یاان کےضرورت کی ہےتو یہ ان بچوں کی ملکیت ہوگی۔ والدین کےلیےاس میں کسی قسم کاتصرف جائز نہیں ہے۔

2۔جوچیز بچوں کےاستعمال کےلیےخاص نہ ہو تواس میں عرف وعادۃ کااعتبار ہے،اگرعرف میں یہ تحائف بچے کےوالدین کودینامقصود ہوتےہیں توان چیزوں کامالک والدین ہوں گے۔پھر اس میں یہ تفصیل ہے کہ اگروالدہ کے رشتہ داروں نےدی ہوں تووالدہ ان کی مالک ہے اور اگروالدکےرشتہ داروں نےدی ہوں تو اس کامالک والد ہے،وہ اس میں جوچاہےتصرف کریں۔

لہذا نابالغ بچےکوتحفےمیں ملے ہوئے کپڑےوالدین خود استعمال نہیں کرسکتے،کیونکہ یہ کپڑےبچےکی ملکیت ہوں گےاور جب بچے کی ملکیت ہوں گے تووالدین کےلیےخود لینایاکسی اور کودیناجائز نہیں ہے۔

حوالہ جات
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (7/ 288) في الخلاصة ويباح للوالدين أن يأكلا من المأكول الموهوب للصغير كذا في الخلاصة أيضا فأفاد أن غير المأكول لا يباح لهما إلا عند الاحتياج كما لا يخفى وأشار المؤلف إلى أن ما علم أنه وهب للصغير يكون ملكا له أما لو اتخذ الأب وليمة للختان فأهدى الناس هدايا ووضعوا بين يدي الولد فإن كانت الهبة تصلح للصبي مثل ثياب الصبيان أو شيء يستعمله الصبيان فالهدية للصبي وإن كانت غير تلك كالدراهم والدنانير والحيوان ومتاع البيت ينظر إلى المهدي إن كان من أقرباء الأب أو معارفه فهو للأب وإن كان من أقرباء الأم أو معارفها فهو للأم وسواء كان المهدي يقول عند الهدية هذا للصبي أو لم يقل۔ المحيط البرهاني في الفقه النعماني (12/ 125) فنقول: المسألة على قسمين: أما إن كانت الهدية تصلح للصبي كالدراهم والدنانير ومتاع البيت والحيوان ففي القسم الأول الهدية للصبي؛ لأن هذا تمليك من الصبي عادة، وفي القسم الثاني ينظر إلى المهدي، فإن كان من أقرباء الأم أو من معارفها فهي للأم؛ لأن التمليك منها عرفاً،
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب