03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مالی جرمانہ کاحکم
68812جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

ایک مدرسہ میں بچےفیس دیتےہیں ۔لیکن بچوں کی غیرحاضری کی صورت میں مدرسہ والےجرمانہ لیتے ہیں۔ شرعااس جرمانہ کا کیاحکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

غیرحاضر رہنےیاکسی اور ضابطہ کی خلاف ورزی کی صورت میں مالی جرمانہ جمہور علماء امت کے ہاں لیناجائز نہیں ہے۔ اگروصول کرلیاگیاہو تواس کاواپس کرناواجب ہے۔البتہ اگرنظم وضبط کو بہتر  بنانےکےلیےناگزیرہو توجوبچہ غیرمعمولی غیر حاضری کرتاہو،اگلےماہ اس کی فیس میں اضافہ کیاجائے اور یہ پالیسی میں لکھاجائےکہ بچےکےغیر معمولی غیرحاضری کی صورت میں اگلےمہینہ سےفیس میں اضافہ کیاجائےگا۔

حوالہ جات
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (5/ 44) في البزازية أن معنى التعزير بأخذ المال على القول به إمساك شيء من ماله عنه مدة لينزجر ثم يعيده الحاكم إليه لا أن يأخذه الحاكم لنفسه أو لبيت المال كما يتوهمه الظلمة إذ لا يجوز لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي وفي المجتبى لم يذكر كيفية الأخذ وأرى أن يأخذها فيمسكها فإن أيس من توبته يصرفها إلى ما يرى وفي شرح الآثار التعزير بالمال كان في ابتداء الإسلام ثم نسخ. اهـ. رد المحتار (15/ 208) وفي شرح الآثار : التعزير بالمال كان في ابتداء الإسلام ثم نسخ .والحاصل أن المذهب عدم التعزير بأخذ المال ،.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب