021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زکوة میں کس قیمت کا اعتبارہوگا؟
70544زکوة کابیانزکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان

سوال

دکان سے زکوة کس قیمت پر نکالیں گے جس قیمت پر مال خریداہے یا جس پر مال بیچ رہے ہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

        زکوٰۃ نکالتے وقت  مالِ تجارت کی قیمتِ خرید کا اعتبار نہیں بلکہ قیمتِ فروخت کا اعتبار ہے،البتہ قیمت ِ فروخت کے اعتبار سے زکوٰۃ ادا کرنے کے دو طریقے ہیں:

(۱)۔’’ریٹیل قیمت ‘‘  یعنی ہر ہر چیز کی الگ الگ قیمتِ فروخت (یعنی جس قیمت پر ایک دوکاندار عام  گاہک کو فروخت کرتا ہے)۔

(۲)۔’’ہول سیل قیمت‘‘یعنی زیادہ مقدارمیں سامان  فروخت کرنے کی صورت میں رعایتی قیمت۔یہ قیمت عموماً ریٹیل قیمت سے کم ہوتی ہے۔

         اس کو ایک مثال سے سمجھیں مثلاً ایک دوکاندار ہے جو کتابوں کی خریدوفروخت  کا کاروبار کرتا ہے،جب وہ کسی کتاب کا ایک نسخہ کسی گاہک کو بیچتا ہے تو عام بازاری قیمت  مثلاً پچاس روپے میں بیچتا ہےیہ پچاس روپے اس کتاب کی ’’ ریٹیل قیمت‘‘ کہلاتی ہے۔

         اور اگر یہی کتاب زیادہ مقدار میں کسی کوبیچتا ہےتو اس صورت میں وہ رعایتی قیمت(جو ریٹیل قیمت سے کم ہوتی ہے) کےساتھ بیچتا ہےمثلاً دوکاندار نے اس کتاب کے ساٹھ نسخےاکٹھے کسی کو بیچ دئیے،اور ہرایک  کتاب کی قیمت پینتالیس روپے لگائی،اس صورت میں یہ پینتالیس روپے اس کتاب کی ’’ہول سیل قیمت‘‘ کہلاتی ہے۔

اب سال  پورا ہونے کے بعد جب یہ دوکاندار اپنے دوکان میں موجودہ اسٹاک کی زکوٰۃ ادا کرتا ہے تو اگر وہ پہلے طریقے کے مطابق’’ریٹیل قیمت‘‘کے اعتبار سے زکوٰۃ ادا کرے تو  یہ بھی جائزہے اورزیادہ بہترہے۔لیکن اگر اس کے لئےہر ہر چیز کی الگ الگ قیمت  فروخت کا حساب لگانا مشکل ہواور وہ دوسرے طریقہ کے مطابق یعنی’’ہول سیل قیمت‘‘کے اعتبار سے حساب لگا کرزکوٰۃ ادا کرےتو یہ بھی جائز ہے۔

حوالہ جات
وفی الدرالمختار وحاشية إبن عابدين(2/286)
وتعتبر القيمة يوم الوجوب، وقالا يوم الأداء. وفي السوائم يوم الأداء إجماعا، وهو الأصح، ويقوم في البلد الذي المال فيه ولو في مفازة ففي أقرب الأمصار إليه فتح.
(قوله وهو الأصح) أي كون المعتبر في السوائم يوم الأداء إجماعا هو الأصح فإنه ذكر في البدائع أنه قيل إن المعتبر عنده فيها يوم الوجوب، وقيل يوم الأداء. اهـ.
وفي المحيط: يعتبر يوم الأداء بالإجماع وهو الأصح اهـ فهو تصحيح للقول الثاني الموافق لقولهما، وعليه فاعتبار يوم الأداء يكون متفقا عليه عنده وعندهما.

سیدحکیم شاہ عفی عنہ

دارالافتاء جامعۃ الرشید

 23/3/1442ھ

 

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب