70775 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
سوال:السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
رحمان منزل فہرست وارثان
مالک رحمان منزل :فضل الرحمان خان تاریخ وفات 7اگست 1995
ٹوٹل رقبہ رحمان منزل :2952 مربع فٹ
فضل الرحمان خان کےوارثوں میں پانچ بیٹےاورایک بیٹی شامل ہیں،جن کےمابین 492مربع فٹ فی کس کےحساب سےان کےوالدنےاپنی زندگی میں تملیک کےذریعہ جائیدادتقسیم کردی تھی۔
چھ بچوں میں سےپانچ بچوں کی وفات ہوچکی ہے۔
ان میں سےخالدرحمان اورتقی الدین اپنااپناحصہ اپنی زندگی میں فروخت کرچکےتھے،اوریہ دونوں صاحب اولاد تھے،جبکہ حامدرحمان اورصلاح الدین کےبیوی بچےنہیں تھے،اورجگہ فروخت کیےبغیروفات پاگئے۔
سعیدہ بیکم صاحب اولاد ہے،کچھ عرصہ پہلےوہ بھی انتقال کرگئی۔
عبدالرحمان مانوخان بھی صاحب اولاد ہیں،اورابھی حیات ہیں۔
وارثین کےنام |
تاریخ وفات |
جائیدادمیں حصہ |
خالدرحمان |
24دسمبر2004 |
492مربع فٹ |
حامدرحمان |
06نومبر2005 |
492مربع فٹ |
تقی الدین |
18اگست 2011 |
492مربع فٹ |
صلاح الدین |
27جنوری 2019 |
492مربع فٹ |
سعیدہ بیگم |
12مئی 2020 |
492مربع فٹ |
عبدالرحمان مانوخان |
ابھی زندہ ہیں |
492مربع فٹ |
حامدخان کی وفات کےوقت ان کےتین بھائی اورایک بہن زندہ تھی،جن کےمابین حامدکےحصے(492مربع فٹ)کی تقسیم شرعی طریقےسےعدالت کےذریعہ ہوگئی تھی۔
تقسیم اس حساب سےہوئی تھی:
تقی الدین |
140مربع فٹ |
صلاح الدین |
140مربع فٹ |
سعیدہ بیگم |
70مربع فٹ |
عبدالرحمان مانوخان |
140مربع فٹ |
اب صلاح الدین بھی وفات پاگئےہیں،جن کی بیوی بچےنہیں ہیں، صلاح الدین کےحصے492مربع فٹ اور140 مربع فٹ کی تقسیم ان کےوارثوں کےدرمیان ہونی ہے،ان کےورثہ میں اس وقت سعیدہ بیگم اوران کےبھائی عبدالرحمان مانوخان شامل تھے،سعیدہ بیگم کابھی کچھ مہینےپہلےانتقال ہوگیاہے۔
صلاح الدین کاجائیدادمیں ٹوٹل حصہ 492=140 + 632فٹ بنتاہے،جس کی تقسیم ورثہ کےدرمیان ہوئی ہے۔ سوال یہ ہےکہ عبدالرحمان (جوکہ ابھی زندہ ہے) کااس جائیدادمیں ٹوٹل کتناحصہ بنتاہے؟
o
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورت مسئولہ میں عبدالرحمان مانو خان کاجائیدادمیں مجموعی حصہ1053مربع فٹ ہوگا،جس کی تفصیل درج ذیل ہے:
والدصاحب کی طرف سےتقسیم شدہ حصہ |
492مربع فٹ |
بھائی حامدخان کی طرف سےوراثت کاحصہ |
140مربع فٹ |
بھائی صلاح الدین کی طرف سےوراثت کاحصہ |
421.333مربع فٹ |
مجموعہ |
1053.333مربع فٹ |
واضح رہےکہ سعیدہ بیگم جو 2020 میں فوت ہوئی توعبدالرحمان مانو خان کاسعیدہ بیگم کی میراث میں حصہ نہیں ہوگا،کیونکہ سعیدہ بیگم کی وفات کےوقت ان کی اولاد موجود تھی،اولادموجود ہوتوسگابھائی محروم ہوتاہے۔
سعیدہ بیگم کامجموعی حصہ درج ذیل تقسیم کےمطابق 772 مربع فٹ بنتاہے۔
والدصاحب کی طرف سےتقسیم شدہ حصہ |
492مربع فٹ |
بھائی حامدخان کی طرف سےوراثت کاحصہ |
70مربع فٹ |
بھائی صلاح الدین کی طرف سےوراثت کاحصہ |
210.666مربع فٹ |
مجموعہ |
772.666مربع فٹ |
سعیدہ بیگم کی وفات کےوقت تمام حصوں کودیکھاجائےگا،اوراس وقت موجود ورثہ کےاعتبارسےمیراث تقسیم ہوگی ۔
سعیدہ بیگم کی میراث باقاعدہ شرعی طریقےکےمطابق تقسیم کےلیےورثہ کی تعداد بھیج دی جائےتودوبارہ جواب دیاجاسکےگا۔
حوالہ جات
"تفسير ابن كثير" 2 / 482:
وَإِنْ كَانُوا إِخْوَةً رِجَالًا وَنِسَاءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ أَنْ تَضِلُّوا وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ (176)
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی
05/جمادی الاولی 1442 ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |