021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
خلع میں خیار رکھنے کا بیان
72414طلاق کے احکامخلع اور اس کے احکام

سوال

بیوی نے خلع میں اپنے لیے خیار رکھا کہ میں تین دن میں خلع کرنے اور نہ کرنے کے بارے میں بتادوں گی اور اِس پر دونوں میاں بیوی راضی ہوگئے۔ پھر شوہر خیار کی مدت کے اندر اندر اُس اختیار کو ختم کرسکتا ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ صورت میں جب میاں بیوی کے اتفاق سے عورت کو خلع میں خیار کا حق حاصل ہوگیا تو اب شوہر اُس سے رجوع نہیں کرسکتا۔ لہذا مدتِ خیار میں اگرعورت خلع قبول کرلے تو طلاق واقع ہوجائے گی۔

حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفي رحمہ اللہ تعالی: (وهو يمين في جانبه)؛ لأنه تعليق الطلاق بقبول المال، (فلا يصح رجوعه) عنه (قبل قبولها، ولا يصح شرط الخيار له، ولا يقتصر على المجلس): أي مجلسه، ويقتصر قبولها على مجلس علمها. (وفي جانبها معاوضة) بمال، (فصح رجوعها) قبل قبوله، (و) صح (شرط الخيار لها). (الدر المختار مع رد المحتار: 3/442)
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی: قوله: (وصح شرط الخيار لها) بأن قال خالعتك على كذا على أنك بالخيار ثلاثة أيام، فقبلت جاز الشرط عنده، حتى لو اختارت في المدة وقع الطلاق، ووجب المال، وإن ردت لا يقع، ولا يجب. (رد المحتار: 3/442)
قال العلامۃ الکاساني رحمہ اللہ تعالی: ولو شرط الخيار لها بأن قال: خالعتك على ألف درهم على أنك بالخيار ثلاثة أيام، فقبلت جاز الشرط عند أبي حنيفة، وثبت لها الخيار حتى إنها إذا اختارت في المدة وقع الطلاق ووجب المال، وإن ردت لا يقع الطلاق ولا يلزمها المال.(بدائع الصنائع: 3/145)

صفی ارشد

دارالافتاء، جامعۃ الرشید، کراچی

26/رجب/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

صفی ارشد ولد ارشد ممتاز فاروقی

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب