021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عذ ر کی وجہ سے بیٹھ کر، یا لیٹ کر نماز پڑھنے کا حکم
72379نماز کا بیانمریض کی نماز کا بیان

سوال

کوئی شخص بیمار ہوا اور کمزوری کے باعث اٹھنے بیٹھنے میں دشواری ہوتی ہو تو ایسی حالت میں وہ بیٹھ  کر نماز پڑھ سکتا ہے؟ جبکہ وہ اتنی طاقت رکھتا ہو کہ واشروم وغیرہ جاسکتاہو تو کیا حکم ہوگا؟

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جو شخص کسی بیماری کی وجہ سے نماز میں  اٹھنے بیٹھنے پر قادر نہ ہو،یعنی  اٹھنے بیٹھنےکے ساتھ نماز پڑھنے کی صورت میں اسکی بیماری میں اضافے کا  یا صحت یاب ہونے میں تاخیرہونے کا ، یا ناقابلِ برداشت تکلیف کا غالب گمان ہو، تو ان صورتوں میں بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز ہے،لہذا جس آدمی میں اس تفصیل کے مطابق  بیٹھنے کی قدرت نہ ہو وہ  اشارہ سےنماز پڑھ سکتا ہے،اگرچہ وہ قضاۓحاجت ودیگر ضروریات کےلیے جا سکتاہو۔

  البتہ قابلِ برداشت اور معمولی درد یا کسی موہوم تکلیف کی وجہ سے فرض نماز میں قیام کو ترک کردینا اور بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز نہیں،البتہ اگر کوئی شخص فرض نماز میں مکمل قیام پر تو قادر نہیں، لیکن کچھ دیر کھڑا ہو سکتا ہے،تو ایسے شخص کے لیے اُتنی دیر کھڑا ہونا فرض ہے، اگر چہ کسی چیز کا سہارا لے کر کھڑا ہونا پڑے، اس کے بعد بقیہ نماز زمین پر بیٹھ کر پڑھنا جائز ہے۔

حوالہ جات
الدر المختار للحصفكي (2/ 102)
 (من تعذر عليه القيام) أي كله (لمرض) حقيقي وحده أن يلحقه بالقيام ضرر، وبه يفتى (قبلها أو فيها) (من تعذر عليه القيام) أي كله (لمرض) حقيقي وحده أن يلحقه بالقيام ضرر، وبه يفتى (قبلها أو فيها)،(قاعدا) ولو مستندا إلى وسادة أو إنسان فإنه يلزمه ذلك على المختار (كيف شاء)لان المرض أسقط عنه الاركان فالهيئات أولى،وهو أفضل من الايماء قائما لقربه من الارض (ويجعل سجوده أخفض من ركوعه) لزوما۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 95)
 (من تعذر عليه القيام) أي كله (لمرض) حقيقي وحده أن يلحقه بالقيام ضرر به يفتى(قبلها أو فيها) أي الفريضة (أو) حكمي بأن (خاف زيادته أو بطء برئه بقيامه أو دوران رأسه أو وجد لقيامه ألما شديدا) أو كان لو صلى قائما سلس بوله أو تعذر عليه الصوم كما مر (صلى قاعدا) ولو مستندا إلى وسادة(بركوع وسجود وإن قدر على بعض القيام) ولو متكئا على عصا أو حائط (قام) لزوما بقدر ما يقدر ولو قدر آية أو تكبيرة على المذهب لأن البعض معتبر بالكل (وإن تعذرا) ليس تعذرهما شرطا بل تعذر السجود كاف (لا القيام أومأ)۔
النهر الفائق شرح كنز الدقائق (1/ 334)
 حديث عمران بن حصين قال: كانت بي بواسير فسألت النبي - صلى الله عليه وسلم - عن الصلاة فقال: (صل قائمًا فإن لم تستطع فقاعدًا فإن لم تستطع فعلى جنبك) زاد النسائي: (فإن لم تستطع فمستلقيًا لا يكلف الله نفسًا إلا وسعها) أو صلى قاعدًا۔

وقاراحمد

دارالافتاءجامعۃ الرشید کراچی

07رجب المرجب1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

وقاراحمد بن اجبر خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب