021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شوہرنےلڑائی جھگڑےکےدوران تین چاردفعہ کہا”میں نےتمہیں چھوڑدیاہے”
73153طلاق کے احکامتین طلاق اور اس کے احکام

سوال

میری شادی کوچارسال ہونےوالےہیں،میرےشوہرمجھے روزےکی حالت میں ہم بستری کرنےکاکہتےہیں،اوراپناعضومنہ میں ڈالنےکےلیےکہتےہیں،لیکن میں منع کردیتی ہوں،اس باربھی انہوں نےکہامیں نےمنع کردیاتوانہوں نےکہاکہ میں نےتمہیں چھوڑدیاہے،3،4 بارکہاہے،اورکہاکہ اب میں تمہیں برداشت نہیں کرسکتا،اورتمہارےساتھ نہیں رہ سکتا،میں نےانہیں بہت سمجھایاکہ ایساہمارےدین میں نہیں ہےتوکہتےہیں تم دینی مت بناکرومجھےماڈرن ٹائپ بیوی چاہیےکوئی دینی نہیں،اس لیےاس بارانہوں نےصاف صاف کہاکہ میں نےتمہیں چھوڑدیاہے،میراگزارانہیں تمہارےساتھ۔میراسوال یہ ہےکہ اپنارشتہ نبھانےکےلیےشوہرکی یہ ساری غیرشرعی باتیں ماننی چاہیےیاالگ ہوجاناچاہیے؟

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

"میں نےتمہیں چھوڑدیاہے"ہمارے عرف میں صریح طلاق کےلے استعمال ہوتا ہے،لہذاان الفاظ سےقرائن ہونےکی صورت میں بغیرنیت  کےبھی طلاق رجعی واقع ہوجاتی ہے۔

صورت مسئولہ میں چونکہ شوہرنےمذکورہ الفاظ تین چاردفعہ کہےہیں،اس لیےموجودہ صورت میں بیوی پرتین طلاق مغلظہ واقع ہوچکی ہیں،میاں بیوی میں فوراجدائی ضروری ہوگی،جدائی کےبعدمیاں بیوی کےدرمیان  دوبارہ نکاح بھی نہیں ہوسکتاجب تک حلالہ نہ ہوجائے۔

حلالہ کی صورت یہ ہوگی کہ یہ عورت عدت گزارکر کہیں اورنکاح کرےپھردوسراشوہرہمبستری بھی کرلےاورطلاق دیدےیافوت ہونےکی صورت میں عدت وفات گزارلےتواس صورت میں بیوی پہلےشوہرکےلیےحلال ہوسکتی ہے۔باقی روزےکی حالت میں ہم بستری اورعضوخاص منہ میں ڈالنےپرمجبورکرناشرعاناجائزاورحرام ہے،کسی عالم اورمفتی صاحب کےذریعہ شوہرکوسمجھانےکی کوشش کرنی چاہیے،روزےکی حالت میں ہمبستری کی وجہ سےجوگناہ اورکفارہ واجب ہوتاہے،شوہرکواس سےمتعلق مسائل تفصیل سےسمجھانےچاہییں۔

بیوی پرشوہرکی اس قسم کی خلاف شرع امورمیں بات مانناجائزنہیں،اگرشوہرسمجھانےکےباوجودنہ مانےتوبیوی کوطلاق یاخلع کےذریعہ الگ ہوجاناچاہیے۔

حوالہ جات
" حاشية رد المحتار" 3 /  329:
قال رها كردم أي سرحتك يقع به الرجعي مع أن أصله كناية أيضا، وما ذاك إلا لانه غلب في عرف الناس استعماله في الطلاق، وقد مر أن الصريح ما لم يستعمل إلا في الطلاق من أي لغة كانت، لكن لما غلب استعمال حلال الله في البائن عند العرب والفرس وقع به البائن لولا ذلك لوقع به الرجعي۔۔۔۔۔۔۔۔
وأما إذا تعورف استعماله في مجرد الطلاق لا بقيد كونه بائنا يتعين وقوع الرجعي به كما في فارسية سرحتك، ومثله ما قدمناه في أول باب الصريح من وقوع الرجعي بقوله: سن بوش أو بوش أو في لغة الترك مع أن معناه العربي أنت خلية، وهو كناية، لكنه غلب في لغة الترك استعماله في الطلاق۔
"رد المحتار"10 /  500:
باب الصريح ( صريحه ما لم يستعمل إلا فيه ) ولو بالفارسية ( كطلقتك وأنت طالق ومطلقة )
"رد المحتار"11 /  01:
( قوله ولو بالفارسية ) فما لا يستعمل فيها إلا في الطلاق فهو صريح يقع بلا نية ، وما استعمل فيها استعمال الطلاق وغيره فحكمه حكم كنايات العربية في جميع الأحكام بحر ۔
"ھدایۃ " 2 /378:وان کان الطلاق ثلاثافی الحرۃ الخ لاتحل لہ حتی تنکح زوجاغیرہ نکاحاصحیحاویدخل بہاثم یطلقہاأویموت عنہا۔
"صحيح البخاري '7 / 439 :عن عائشة قالت طلق رجل امرأته فتزوجت زوجا غيره فطلقها وكانت معه مثل الهدبة فلم تصل منه إلى شيء تريده فلم يلبث أن طلقها فأتت النبي صلى الله عليه وسلم فقالت يا رسول الله إن زوجي طلقني وإني تزوجت زوجا غيره فدخل بي ولم يكن معه إلا مثل الهدبة فلم يقربني إلا هنة واحدة لم يصل مني إلى شيء فأحل لزوجي الأول فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا تحلين لزوجك الأول حتى يذوق الآخر عسيلتك وتذوقي عسيلته۔
" سنن الترمذي " 3 / 125: باب ما جاء لاطاعة لمخلوق في معصية الخالق 1759 :عن نافع عن ابن عمر قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : (السمع والطاعة على المرء المسلم فيما أحب وكره ما لم يؤمر بمعصية ، فإن أمر بمعصية فلا سمع عليه ولاطاعة)۔

محمدبن عبدالرحیم

 دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

27/رمضان 1442 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب