021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شوہرنےخلع کےگیارہ مہینےبعدطلاق نامہ بھیجا،طلاق نامہ کےڈھائی مہینےبعدنکاح کاحکم
73152طلاق کے احکامخلع اور اس کے احکام

سوال

مسئلہ یہ ہےکہ میں نے5اپریل 2021کونکاح کیاہے،میری بیوی کےسابق شوہرنےاس کو14جنوری 2021کوطلاق دی تھی،جبکہ میری بیوی نےاپنےسابق شوہرسےخلع کی درخواست مورخہ 17مارچ 2020کودرج کی تھی،اوراسی تاریخ کےمطابق شوہرکےطلاق دینےسےپہلےہی میری بیوی نےاپنی عدت کادورانیہ مکمل کرلیاتھا،جبکہ اس کےشوہرنےخلع کی درخواست کےگیارہ مہینےبعد14جنوری 2021کوطلاق دی تھی۔

جب میرانکاح اس عورت سے5اپریل 2021کوہواتوصرف خلع نامہ دکھاکرقاضی صاحب سےنکاح پڑھوالیاگیااورطلاق نامہ ہمیں بعدمیں دکھایاگیاتواس میں طلاق کی تاریخ 14جنوری 2021لکھی ہے،اس کےمطابق طلاق کےبعدصرف دومہینےانیس دن گزرےتھےاورمیرااس سےنکاح ہوگیاتھا۔

میں یہ جانناچاہتاہوں کہ اس کی عدت مکمل ہوگئی تھی میرےنکاح کرنےسےپہلے؟

تنقیح:مستفتی کےوالدسےپوچھنےپرمعلوم ہواکہ سابقہ خلع کےبارےمیں صرف کاغذات موجودہیں،لڑکی والوں نےسابقہ شوہرکوکافی ڈرایادھمکایااورماراپیٹاتوہ واپناگھرچھوڑکرچلاگیا،اب اس سےتفصیل معلوم نہیں ہوسکتی کہ خلع اس کی رضامندی سےہواتھا،مستفتی کےوالدین نےاپنےطورپراس کوڈھونڈنےکی کوشش کی تاکہ معلومات ہوسکیں لیکن کوئی معلومات نہیں ہوسکیں۔

خلع نامہ پرشوہرکےدستخظ وغیرہ بھی نہیں،بس یہ لکھاگیاہےکہ ہم نےشوہرکونوٹس بھیجا،لیکن کوئی جواب نہیں آیاتوعدالت نےخلع کافیصلہ کرلیا۔

جبکہ طلاق نامہ جوکہ خلع کےگیارہ مہینےبعدکاہےاس میں شوہرکےدستخظ ہیں،لیکن طلاق نامہ میں یہ لکھاگیاہے"شوہربیوی کوکہہ رہاہےکہ 17مارچ2020کوآپ نےخلع لیاتھا،لیکن اس کےباوجودبھی آپ بیوی ہونےکاطلدعوی کررہی ہیں تومیں اس طلاق نامہ کےذریعہ تین طلاق دےکرعلیحدہ کررہاہوں"یعنی مکمل طورپرفارغ کرنےاوراطمینان کےلیےشوہرنےطلاق نامہ لکھاہے۔

یوسی کی طرف سےطلاق کےاندراج کاسرٹیفکیٹ 29اپریل 2021کولیاگیاہے۔اوراس میں طلاق کےنوٹس کی تاریخ 17مارچ 2020 لکھی ہے۔جوکہ خلع نامہ میں درج ہے۔

لڑکی کاکاوالدبڑاعہدیدارہونےکی وجہ سےلڑکےاورلڑکےکےوالدین اورخاندان کوکافی پریشان کررہےہیں،کبھی مکان نام کروانےکادعوی کرتےہیں،کبھی کہتےہیں کہ ہماری بیٹی کےساتھ زناء کیاہے،ہم ایف آئی آر کٹوائیں گےوغیرہ

نکاح کےوقت لڑکی نےکہاکہ میں اہل تشییع ہوں لیکن بعدمیں سنی ہوجاؤں گی،لیکن ابھی تک وہ اہل تشییع ہی ہے۔

اس پوری صورت حال میں خلع،طلاق نامہ،دوسرانکاح ان تمام کاشرعاکیاحکم ہے؟

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں عدالت کی طرف سےشرعی طریقہ کارکےمطابق فیصلہ نہیں کیاگیا،کیونکہ شرعی طریقہ کارکےمطابق ایسےمعاملات میں جہاں بیوی کی طرف سےشوہرپرظلم وغیرہ کادعوی ہوتووہاں عدالت پرلازم ہےکہ دوگواہوں کےذریعہ بیوی کےدعوی کی تصدیق کروائےاورپھرخودعدالت شوہرکےسامنےمطالبہ رکھے،پھربھی اگرشوہرنہ رکھناچاہےتواس کی رضامندی سےخلع کافیصلہ کرے،جبکہ صورت مسئولہ میں شوہرکی طرف سےکوئی وضاحت نہیں،اسی طرح فسخ نکاح کےدیگراسباب جن کی وجہ سےعدالت کوشرعانکاح فسخ کرنےکااختیارہوتاہےان اسباب میں سےبھی کوئی سبب نہیں پایاجاتا،اورخلع کےنوٹس شوہرتک  بھیجنےکی تحقیق بھی  نہیں ہوسکتی۔اس لیے خلع کایہ فیصلہ یک طرفہ ہونےکی وجہ سےشرعامعتبرنہیں،خلع کایہ فیصلہ شرعاکالعدم ہے،اس فیصلےکےبعدبھی بیوی سابقہ شوہرکےنکاح میں تھی۔

اس کےبعدجب شوہرنے14جنوری 2021طلاق نامہ بھیجاتھا،اگریہ واقعتاشوہرکالکھاہواہےتواس میں چونکہ شوہرکےدستخظ موجودہیں،اس لیےاس طلاق نامہ کوشرعابھی درست ماناجائےگا،اوراس دن کےبعدسےعدت شمارکی جائےگی۔

اس طلاق نامہ کےدومہینےانیس دن گزرنےکےبعددوسرےنکاح کاحکم یہ ہےکہ  کہ اگربیوی کہتی ہےکہ انہی دنوں میں میری عدت مکمل ہوگئی ہےتواس کی بات معتبرہوگی اورآپ کانکاح شرعا درست ہوگا۔لیکن اگرعدت مکمل نہیں ہوئی تھی اورعورت نےغلط بیانی سےکام لیاتوآپ کانکاح شرعامنعقدہی نہیں ہوا،فورااسی وقت جدائی ضروری ہوگی۔

موجودہ صورت میں جبکہ معاملہ کافی پیچیدہ ہے،ایسی صورت میں بہتریہ ہےکہ شوہربیوی کوتین طلاق دےکرمکمل طورپرفارغ کردےاوراگرمہرنہ دیاہوتووہ بھی دےدےتاکہ لڑکی والوں سےجان چھوٹ جائے۔

حوالہ جات

محمدبن عبدالرحیم

 دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

26/رمضان 1442 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / مفتی محمد صاحب