021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مدارس اور مسجد کے اخراجات کے لیے وقف کی گئی ورکشاپ اور دکان میں وراثت
73359میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

مفتی صاحب ہمارے والد صاحب جن کا انتقال ہوگیا ہے ان کے ورثہ میں پانچ افراد ہیں،دو بیٹے،دو بیٹیاں اور ایک بیوی،اب مجھے درج ذیل سوال کا جواب مطلوب ہے:والدصاحب مرحوم  کو دادا کی وراثت سے کچھ کمرشل پلاٹ ملے تھے جن میں دو موٹر ورکشاپ اور دکانیں شامل ہیں،اس کے علاوہ والد صاحب اور ہمارے چچا کیپٹن زئیراللہ نے آپس میں پانچ پانچ مرلے کی ایک جگہ ملا کرایک مسجد کے لیے وقف کی جس کا باقاعدہ اسٹام پیپر موجود ہے اور وہاں پر مسجد کی تعمیر جاری ہے،والد محترم نے مندرجہ بالا تینوں مدارس اور مسجد کے اخراجات کو جاری رکھنے کے لیے ایک ورکشاپ اور ایک دکان دونوں بھائیوں کی ولایت میں دے کر زبانی طور پر وقف کردیا کہ دونوں بیٹے اس آمدنی میں مدارس اور مسجد کے اخراجات پورے کریں گے،ساتھ ہی انہوں نے اپنے بڑے بیٹے ہمایوں ذکی کو اپنی غیر موجودگی میں مالکانہ حقوق کا ذمہ دار بھی بنایا،یہ بھی اسٹام پیپر پر تحریر ہے،اب اس ورکشاپ اور دکان کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ اس میں وراثت جاری ہوگی یا نہیں؟

تنقیح: اس سوال میں ہمایوں ذکی کو مالکانہ حقوق کا ذمہ دار بنانے کا مطلب اس متولی بنانا ہے کہ والد کی غیر موجودگی میں وہ اس کا انتظام و انصرام دیکھے گا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ یہ ورکشاپ اور دکان والد صاحب نے وقف کئے گئے مدارس اور مسجد کے اخراجات کےلئے وقف کردی تھی اور اپنے بعد ہمایوں ذکی کو اس کا متولی بنادیا تھا،اس لیے یہ وراثت میں تقسیم نہیں ہوگی،ہمایوں ذکی کے ذمے لازم ہے کہ وہ پوری امانت اور دیانت کے ساتھ ان کی آمدن کو مسجد و مدارس کے انتظام پر حسب ضرورت صرف کریں۔

حوالہ جات
"الدر المختار " (4/ 338):
"(وعندهما هو حبسها على) حكم (ملك الله تعالى وصرف منفعتها على من أحب) ولو غنيا فيلزم، فلا يجوز له إبطاله ولا يورث عنه وعليه الفتوى ابن الكمال وابن الشحنة".
قال العلامة ابن عابدین رحمہ اللہ : "(قوله وعليه الفتوى) أي على قولهما يلزمه. قال في الفتح: والحق ترجح قول عامة العلماء بلزومه؛ لأن الأحاديث والآثار متظافرة على ذلك، واستمر عمل الصحابة والتابعين ومن بعدهم على ذلك فلذا ترجح خلاف قوله اهـ ملخصا".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

04/ذی قعدہ1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب