73358 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
مفتی صاحب ہمارے والد صاحب جن کا انتقال ہوگیا ہے ان کے ورثہ میں پانچ افراد ہیں،دو بیٹے،دو بیٹیاں اور ایک بیوی،اب مجھے درج ذیل سوال کا جواب مطلوب ہے:والدصاحب مرحوم نے بہاولپور میں ہمارے دادا کی وراثت سے ہمارے والد صاحب کو ایک پلاٹ ملا،جس میں سے انہوں نے چار مرلے فی سبیل اللہ کسی کو ہدیہ کردیا،آٹھ مرلے بیچ دیا اور باقی 8ء7 مرلے اپنے دونوں بیٹوں کو انتقال سے چند دن پہلے باقاعدہ وکیل بلاکر گواہوں کی موجودگی میں بیع کا اسٹام پیپر بنوادیا،جبکہ بیع کی رقم دونوں بیٹوں سے وصول نہیں کی،بلکہ معاف کردی،اب اس 8ء7 مرلے پلاٹ کی شرعی حیثیت کیا ہے،وراثت میں تقسیم ہوگا یا نہیں؟
تنقیح :اس بارے میں بھی سائل نے بتایا کہ خریدوفروخت اور پھر قیمت کی معافی کا معاملہ والد صاحب کی صحت میں ہوا تھا،مرض الموت میں نہیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
چونکہ مذکورہ جگہ والد صاحب نے صحت و تندرستی کی حالت میں بیٹوں پر فروخت کرکے اس کی قیمت انہیں معاف کردی تھی،اس لیے یہ جگہ ان دونوں بھائیوں کی ملکیت ہے،دیگر ورثہ کو اس میں سے کوئی حصہ نہیں ملے گا۔
حوالہ جات
۔۔۔۔۔
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
04/ذی قعدہ1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق غرفی | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |