73409 | طلاق کے احکام | طلاق کو کسی شرط پر معلق کرنے کا بیان |
سوال
ایک شخص نےقسم کھائی کہ"اگراس نےفلاں کام کیاہوتووہ جب شادی کرے،اس کی بیوی کوتین طلاقیں"حال یہ ہےکہ فعل اس سےسرزدہوچکاتھا،اب کیاوہ کسی ایسی عورت سےنکاح کرسکتاہے؟جس سےوہ ازدواجی تعلقات قائم نہیں رکھناچاہتااوراس کی قسم پوری ہوجائےاوراگراس صورت میں قسم پوری نہیں ہوسکتی تواورکونسی صورت ہے؟جس میں اس کی اٹھائی ہوئی قسم پوری ہوجائے۔جزاکم اللہ احسن الجزاء۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مذکورہ صورت میں قسم کاحکم یہ ہےکہ ایک دفعہ اگروہ کسی عورت سےنکاح کرلےتواس پرتین طلاق واقع ہوجائیں گی،اورایک دفعہ طلاق ہونےسےقسم پوری ہوجائےگی،اس کےبعددوبارہ قسم کاحکم لاگونہیں ہوگا،اس لیےسوال میں ذکرکردہ صورت بھی شرعادرست ہوگی،اس کےبعدکسی بھی عورت سےنکاح کیاجائےگاتوطلاق واقع نہ ہونگی۔
حوالہ جات
"بداية المبتدى في فقه الإمام أبي حنيفة" 1 / 72:
وألفاظ الشرط إن وإذا وإذاما وكل وكلما ومتى ومتى ما ففي هذه الألفاط إذا وجد الشرط انحلت وانتهت اليمين إلا في كلمة كلما فإنها تقتضي تعميم الأفعال فإن تزوجها بعد ذلك وتكرر الشرط لم يقع شيء ولو دخلت على نفس التزوج بأن قال كلما تزوجت امرأة فهي طالق يحنث بكل مرة وإن كان بعد زوج آخر۔
"رد المحتار "11 / 326:( وفيها ) كلها ( تنحل ) أي تبطل ( اليمين ) ببطلان التعليق ( إذا وجد الشرط مرة إلا في كلما فإنه ينحل بعد الثلاث ) لاقتضائها عموم الأفعال كاقتضاء كل عموم الأسماء ( فلا يقع إن نكحها بعد زوج آخر إذا دخلت ) كلما ( على التزوج نحو : كلما تزوجت فأنت كذا ) لدخولها على سبب الملك وهو غير متناه ۔
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی
07/ذیقعدہ 1442 ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب |