74021 | وصیت کا بیان | متفرّق مسائل |
سوال
کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ
ایک آدمی فوت ہوگیا ،اوراس کی ایک بیوی،چاربیٹیاں،پانچ بھتیجے اورایک بھتیجی ہے،اورمیت نے 27لاکھ ترکہ چھوڑا ہے،تواب ان کے درمیان یہ وراثت کس طرح تقسیم ہوگی ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مرحوم کے کفن دفن کے متوسط اخراجات ،قرض اوروصیت کی علی الترتیب ادائیگی کے بعد اگرمرحوم کےانتقال کے وقت صرف یہی لوگ ہوں جوسوال میں مذکورہیں توکل منقولہ ،غیرمنقولہ ترکہ کو24برابر حصوں میں تقسیم کرکے مرحوم کی بیوی کو 3حصے یعنی %12.5(337500روپے)اورہربیٹی کو4حصےیعنی %16.667 (450000 روپے) اورہربھتیجے کو1حصہ یعنی 4.167 (112500روپے) دیئے جائیں۔
حوالہ جات
قال اللہ تعالی :
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ فَإِنْ كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ.... وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْن [النساء/11]
وفی البحر الرائق (8/ 567)
والعصبة أربعة أصناف: عصبة بنفسه وهو جزء الميت وأصله وجزء أبيه وجزء جده الأقرب.
سیدحکیم شاہ عفی عنہ
دارالافتاء جامعۃ الرشید
27/1/1443ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید حکیم شاہ | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |