021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
صرف ایک عورت کی گواہی سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوتی
74089رضاعت کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

نانی نے اپنی نواسی کی شادی اپنی پوتی سے کروائی،رشتہ بھی نانی نے خود کروایا،شادی بھی کروائی،پھر شادی کے ڈھائی سال بعد گپ شپ میں نانی کے منہ سے نکل گیا کہ شاید میں نے اپنی پوتی کو دودھ پلایا ہے،جس کی بنیاد پر اب اس کے نواسے کی بیوی اس کی رضاعی خالہ بنتی ہے،لہذا دونوں کو الگ کردیا گیا، لڑکی کی نانی کے پاس اس پر کوئی گواہ بھی نہیں ہے،لڑکی کے والدین کا بھی یہ کہنا ہے کہ ہمیں نہیں یاد کہ اس نے ہماری بیٹی کو دودھ پلایا ہو۔

اب اس تفصیل کی روشنی میں نانی کے رضاعت کے دعوے کے بعد ان دونوں کا نکاح باقی رہے گا یا نہیں؟

واضح رہے کہ نانی کو بھی دودھ پلانے کا یقین بھی نہیں،بلکہ صرف شک کی بنیاد پر اس نے یہ بات کہی ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ایک تونانی کے پاس اپنے دعوی پر کوئی گواہ موجود نہیں ہےاور دوسری بات یہ کہ اسے  خود بھی اپنے دعوے پر یقین نہیں ہے،بلکہ محض شک کی بنیاد پر اس نے یہ بات کہی ہے،اس لیے  مذکورہ صورت میں میاں بیوی کا نکاح بدستور برقرار ہے۔

حوالہ جات
"الدر المختار " (3/ 224):
"(حجته حجة المال) وهي شهادة عدلين أو عدل وعدلتان".
قال العلامة ابن عابدین رحمہ اللہ  (قوله حجته إلخ) أي دليل إثباته وهذا عند الإنكار لأنه يثبت بالإقرار مع الإصرار كما مر (قوله وهي شهادة عدلين إلخ) أي من الرجال. وأفاد أنه لا يثبت بخبر الواحد امرأة كان أو رجلا قبل العقد أو بعده، وبه صرح في الكافي والنهاية تبعا، لما في رضاع الخانية: لو شهدت به امرأة قبل النكاح فهو في سعة من تكذيبها، لكن في محرمات الخانية إن كان قبله والمخبر عدل ثقة لا يجوز النكاح، وإن بعده وهما كبيران فالأحوط التنزه وبه جزم البزازي معللا بأن الشك في الأول وقع في الجواز، وفي الثاني في البطلان والدفع أسهل من الدفع. ويوفق بحمل الأول على ما إذا لم تعلم عدالة المخبر أو على ما في المحيط من أن فيه روايتين، ومقتضاه أنه بعد العقد لا يعتبر اتفاقا، لكن نقل الزيلعي عن المغني وكراهية الهداية أن خبر الواحد مقبول في الرضاع الطارئ بأن كان تحته متغيرة فشهدت واحدة بأن أمه أو أخته أرضعتها بعد العقد. قلت: ويشير إليه ما مر من قول الخانية وهما كبيران، لكن قال في البحر بعد ذلك: إن ظاهر المتون أنه لا يعمل به مطلقا، فليكن هو المعتمد في المذهب. قلت: وهو أيضا ظاهر كلام كافي الحاكم الذي هو جمع كتب ظاهر الرواية، وفرق بينه وبين قبول خبر الواحد بنجاسة الماء أو اللحم، فراجعه من كتاب الاستحسان.
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (4/ 14)
وأما بيان ما يثبت به الرضاع أي: يظهر به فالرضاع يظهر بأحد أمرين: أحدهما الإقرار والثاني البينة.....
وأما البينة: فهي أن يشهد على الرضاع رجلان أو رجل وامرأتان ولا يقبل على الرضاع أقل من ذلك ولا شهادة النساء بانفرادهن.....

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

06/صفر1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب