021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
وراثت کی مشترکہ دکان چلانے والے بھائیوں کی محنت کا حکم
74107اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلملازمت کے احکام

سوال

جو بھائی (وراثت کی) دکان پہ کام کرتے رہے، وہ تنخواہ کا مطالبہ کر سکتے ہیں؟ اب تک جو مشترکہ کاروبار سے کھایا اور خرچہ کیا، اس کا کیا حکم ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر دکان چلانے والے بھائیوں  اور دیگر ورثا کے درمیان کوئی معاہدہ نہیں ہوا تھا تو انہوں نے جتنی مدت ترکہ کی دکان چلائی ہے، انہیں اس کی اجرتِ مثل (عام طور پر ان جیسے افراد اتنی مدت اس طرح کا کام کرنے کی جو اجرت/ تنخواہ لیتے ہوں) ملے گی۔ اگر انہوں نے اس دکان سے دیگر ورثا کے مقابلے میں زیادہ خرچہ کیا ہو یا پیسے لیے ہوں تو وہ زیادہ مقدار ان کی اجرتِ مثل سے منہا ہوگی۔ لیکن اگر انہوں نے بھی اتنا ہی خرچہ کیا جتنا دیگر ورثا پر ہوتا رہا تو پھر وہ ان کی اجرتِ مثل سے منہا نہیں ہوگا۔     

حوالہ جات
الدر المختار (6/ 42):
 وفي الأشباه: استعان برجل في السوق ليبيع متاعه فطلب منه أجرا فالعبرة لعادتهم، وكذا لو أدخل رجلا في حانوته ليعمل له.  وفي الدرر: دفع غلامه أو ابنه لحائك مدة كذا ليعلمه النسج وشرط عليه كل شهر كذا جاز، ولو لم يشترط فبعد التعليم طلب كل من المعلم والمولى أجرا من الآخر اعتبر عرف البلدة في ذلك العمل.
رد المحتار (6/ 42):
قوله ( فالعبرة لعادتهم ) أي لعادة أهل السوق، فإن كانوا يعملون بأجر يجب أجر المثل، وإلا فلا.

     عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

  6/صفر المظفر/1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب