021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایسے پرندے یا جانور کے شکار کا حکم جس پر حکومت کی جانب سے پابندی ہو
74173حکومت امارت اور سیاستدارالاسلام اور دار الحرب اور ذمی کے احکام و مسائل

سوال

اگر حکومت کی طرف سے  کسی جانور یا پرندے کے شکار پر پابندی ہو تو پھر ایسے جانور کے شکار کا  کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر کسی مصلحت کی بنیاد پر حکومت کی جانب سے کسی خاص قسم کے جانور یا پرندے کی شکار پر پابندی ہو تو پھر خاص اس جانور کے شکار سے احتراز لازم ہوگا،کیونکہ جائز امور میں ریاست کی اطاعت لازم ہے،تاہم اس کے باوجود اگر کسی نے  ایسے جانور یا پرندے کا شکار کرلیا تو شکار حلال ہوگا،لیکن حکومتی حکم کی خلاف ورزی کی وجہ سے گناہ گار ہوگا۔

حوالہ جات
"صحيح البخاري "(9/ 61):
"باب قول ﷲ تعالى و {أطيعواﷲ وأطيعوا الرسول وأولي الأمر منكم} [النساء: 59]
حدثنا عبدان، أخبرنا عبد ﷲ، عن يونس، عن الزهري، أخبرني أبو سلمة بن عبد الرحمن، أنه سمع أبا هريرة رضي ﷲ عنه: أن رسول ﷲ صلى ﷲ عليه وسلم، قال: «من أطاعني فقد أطاع ﷲ، ومن عصاني فقد عصى ﷲ، ومن أطاع أميري فقد أطاعني، ومن عصى أميري فقد عصاني».
قال الملا علی القاری فی شرحہ:" (ومن يطع الأمير) ظاهره الإطلاق ويمكن أن يكون التقدير: أميري (فقد أطاعني ومن يعص الأمير فقد عصاني) في الحديث دلالة على صحة الخلافة والنيابة قيل: كانت قريش ومن يليهم من العرب لا يعرفون الإمارة ولا يدينون لغير رؤساء قبائلهم، فلما جاء الإسلام وولي عليهم الأمراء أنكرته نفوسهم وامتنع بعضهم من الطاعة، فقال لهم صلى ﷲ عليه وسلم ليعلمهم أن طاعتهم مربوطة بطاعته وعصيانهم منوطة بعصيانه ليطيعوا من ولي عليهم من الأمراء".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

14/صفر1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب