03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
صفرکے مہینے میں گھر پر حلیم بنانا
74262جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ

میری بہن 20صفرکو میرے گھر ملنے کےلیے آئی تو میں نے ایک اوربہن اورتین بھائیوں اورامی،ابوکو اپنے گھررات کے کھانے کی دعوت دی ،میرا  ارادہ چکن گڑاہی اورحلیم بنانے کا تھاجس پر والدہ اورایک بہن نے کہاکہ صرف حلیم بناؤ،میں نے حلیم بنائی جس پر ایک بھائی نے کہاکہ محرم اورصفرمیں حلیم کھاناجائزنہیں ہے،میں نے ایک مفتی سے پوچھاہے،نہ کھاناجائز ہے اوربناناجائزہے۔میں نے محلے کی مسجد کے امام (جو کہ مفتی بھی ہے) سے پوچھاکہ میں نے اپنے گھر پر غیرارادی طورپر حلیم بنائی ہے،نہ مجھے تاریخ یاد تھی کہ کونسی ہے اور نہ ہی میرے دل ودماغ میں یہ بات تھی کہ لوگ محرم میں حلیم بناکرخیرات کرتے ہیں اورنہ ہی میں نے بناکرخیرات کی ،یہ تو اپنے گھروالوں کےلیے بنائی تھی،نہ میری نیت نیازوغیرہ کی تھی اورنہ ہی محرم میں بناکرخیرات کرنے کی طرح خیرات کرنے کی، کیونکہ ہم بھی سمجھتے ہیں کہ نیاز کا کھانا ہمارے لیے جائزنہیں ہے جوغیراللہ کے نام کا ہوتاہے۔میراسوال  اب یہ ہےکہ

     کیا اپنے گھرمیں صفرکے مہینے میں حلیم بنانااورکھاناجائز ہےیانہیں،جبکہ خیرات کی نیت بھی نہ ہو؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

’’حلیم‘‘ یا کوئی بھی کھانے کی ڈش کسی بھی دن بنانا منع نہیں ہے،  جب بھی چاہیں حلیم بناکر کھاسکتے ہیں، البتہ غیراللہ کے نام پرپکانا، کسی چیز کا کسی خاص دن التزام کرنا اور اس کو ثواب سمجھ کر کرنا یا کسی خاص رسم رواج کی پیروی میں کسی خاص دن کا التزام کرنا یا اہلِ  باطل کے عقائد کے مطابق کسی دن ان چیزوں کے بنانے کا اہتمام کرنا اور ضروری سمجھنا یہ سب چیزیں غلط ہیں، ان سب سے چیزوں سے قطع نظر کوئی اپنے گھر میں دیگر کھانے کی ڈشوں  کی طرح حلیم بنائے یا حلیم کی دعوت کرے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔صورتِ مسئولہ میں اگرواقعةً آپ نے اتفاقاً حلیم بنائی تھی، نہ نذرونیاز کی نیت تھی اورنہ ہی کسی خاص رسم کی پیروی کا ارادہ تھا توایسی صورت میں آپ کےلیے حلیم بنانا  اورگھروالوں کو کھلاناجائز تھا،خاص طورپرصفر کے مہینےمیں توحلیم بنانے میں  کسی کی مشابہت بھی نہیں ہے۔

حوالہ جات

قال اللہ تعالی:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَاشْكُرُوا لِلَّهِ إِنْ كُنْتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ  [البقرة/172]

وفی رد المحتار - (ج 7 / ص 478)

الروافض لما ابتدعوا إقامة المأتم وإظهار الحزن يوم عاشوراء لكون الحسين قتل فيه ابتدع جهلة أهل السنة إظهار السرور واتخاذ الحبوب والأطعمة والاكتحال.

قال ابن حجر مکی الہیثمی فی ’’الزواجر عن اقتراف الکبائر‘‘

’’قال مالك بن دینار أوحی اللّٰه إلی نبي من الأنبیاء أن قل لقومك: لایدخلوا مداخل أعدائي، ولایلبسوا ملابس أعدائي، ولایرکبوا مراکب أعدائي، ولایطعموا مطاعم أعدائي، فیکونوا أعدائي کما هم أعدائي‘‘.  (ج:۱،ص:۱۵، مقدمہ، ط: دارالمعرفۃ، بیروت)

كتاب الاعتصام للشاطبي - (1 / 22)

ومنها : التزام الكيفيات والهيئات المعينة ، كالذكر بهيئة الاجتماع على صوت واحد ، واتخاذ يوم ولادة النبي صلى الله عليه وسلم عيداً ، وما أشبه ذلك .ومنها : التزام العبادات المعينة في أوقات معينة لم يوجد لها ذلك التعيين في الشريعة، كالتزام صيام يوم النصف من شعبان وقيام ليلته .

وفی البدایہ والنہایہ، دارالفکر ۸/۲۰۲

وقد عاکس الرافضۃ والشیعۃ یوم عاشوراء النواصب من أہل الشام فکانوا فی یوم عاشوراء یطبخون الحبوب ، ویغتسلون ، ویتطیبون ویلبسون أفخر ثیابہم ویتخذون ذلک الیوم عیداً یصنعون فیہ أنواع الأطعمۃ ویظہرون السرور والفرح یریدون بذلک عناد الروافض و معاکستہم۔

 قال الملا علی القاري رحمہ اللہ:

  ”مَنْ بَشَّرَنِيْ بِخُرُوْجِ صَفَرَ، بَشَّرْتُہ بِالْجَنَّةِ“ لَا أصْلَ لَہ“ (الأسرار المرفوعة في الأخبار الموضوعة المعروف بالموضوعات الکبریٰ، حرف المیم، رقم الحدیث: 437،2/324،المکتب الإسلامي)

سیدحکیم شاہ عفی عنہ

دارالافتاء جامعۃ الرشید

26/2/1443ھ

 

 

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب