021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوہ اور اولاد کے درمیان ترکہ کی تقسیم
74621میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ایک شخص فوت ہوا، اس نے ایک بیٹا، چھ بیٹیاں اور بیوہ ورثاء میں چھوڑی، اس پر کوئی قرض نہیں ہے اور صرف یہی آٹھ ورثاء ہی، سوال یہ ہے کہ اس کا ترکہ کس طرح تقسیم ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحوم نے بوقت ِانتقال اپنی ملکیت میں منقولہ وغیر منقولہ مال،جائیداد،سونا ،چاندی،نقدی اور ہر قسم کا چھوٹا بڑا جو کچھ ساز وسامان چھوڑا ہے اور مرحوم  کا  وہ قرض جو کسی کے ذمہ  واجب  ہو، يہ  سب مرحوم کا ترکہ ہے۔ جبکہ سوال میں تصریح کے مطابق مرحوم کے ذمہ کوئی قرض واجب الاداء نہیں ہے، لہذا اس ترکہ میں سے سب سے پہلے مرحوم کے کفن دفن کے متوسط اخراجات نکالےجائیں، البتہ اگر کسی نے بطورِ تبرع ادا کر دیے تو ان کے نکالنے کی ضرورت نہیں، نیزاگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو بقیہ ترکہ  میں سے ایک تہائی(3/1) تک اس پر عمل کیا جائے۔اس کے بعد جو ترکہ باقی بچے   اس کو چونسٹھ(64) حصوں میں  برابرتقسیم کرکے  مرحوم کی بیوی کو آٹھ (8) حصے، بیٹے کو چودہ (14) حصے اور ہر بیٹی کوسات(7) حصے دیے جائیں، فيصدی لحاظ سے ہر وارث كے حصہ کی تفصیل ذیل کے  نقشہ میں  ملاحظہ فرمائیں:

نمبر شمار

وارث

    عددی حصہ

فيصدی حصہ

1

بیوی

8

12.5%

2

بیٹا

14

21.875%

3

بیٹی

7

10.937%

4

بیٹی

7

10.937%

5

بیٹی

7

10.937%

6

بیٹی

7

10.937%

7

بیٹی

7

10.937%

8

بیٹی

7    

10.937%

حوالہ جات
 
القرآن الكريم[النساء: 12]:
{وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ}
مسند أحمد ت شاكر (3/ 191) دار الحديث – القاهرة:
عن ابن عباس أن النبي - صلى الله عليه وسلم - قال: "ألحقوا الفرائض بأهلها، فما بقى فهو لأولى رجل ذكر".
السراجی فی المیراث:(ص:19)، مکتبۃ البشری:
وأما لبنات الصلب فأحوال ثلاث: النصف للواحدۃ، والثلثان للإثنین فصاعدا، ومع الابن للذکر مثل حظ الأنثیین وھو یعصبھن۔

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

24/ربيع الثانی 1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب