021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کنونشل اوراسلامک بینک کےساتھ معاملہ کرنےکاحکم
74702سود اور جوے کے مسائلمختلف بینکوں اور جدید مالیاتی اداروں کے سود سے متعلق مسائل کا بیان

سوال

سوال:اس بینک کےساتھ کاروبار مثلاًرقم جمع کرنا،ٹرانسفر کرنے کےبارےمیں اسلام میں کیااحکام واقع ہیں؟

ایسا کونسا بینک ہےجس کوپراپرٹی کرایہ پردی جاسکتی ہےاوربینک کےساتھ کاروبارکیا جاسکتاہےجیسےکہ رقم نکالنا،جمع کرنا،ٹرانسفر یا دیگر معاملات کی کاروباری نوعیت واضح کریں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

حبیب میٹروپولٹین بینک کےاسلامک برانچ،اسی طرح وہ تمام بینک جومستندعلمائے کرام کے زیرنگرانی ہیں ان سےہرقسم کامعاملہ(مثلاًکاروبار میں شراکت،رقم جمع کروانا،رقم ٹرانسفر کرنا،زمین کرایہ پردیناوغیرہ)جائزہے۔ البتہ کنونشل بینک کےساتھ کاروباری معاملہ کرنا،ان کےپاس ہراس اکاؤنٹ(مثلاًسیونگ اکاؤنٹ،فکسڈ ڈپازٹ اکاؤنٹ) میں رقم جمع کروانا جس میں بینک نفع/سود دیتی ہوشرعاً جائز نہیں ہے،جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ میں رقم جمع کروانااصلاًجائزہے،البتہ احتیاط بہترہے،اوران بینکوں سےرقم نکالنا،بوقت ضرورت رقم ٹرانسفر کرنابھی جائزہے۔

حوالہ جات
(فی القرآن الکریم)
احل اللہ البیع وحرم الربو۔(الایۃ رقم 275)
(صحیح البخاری رقم الحدیث 52)
قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْحَلَالُ بَيِّنٌ وَالْحَرَامُ بَيِّنٌ وَبَيْنَ ذَلِكَ أُمُورٌ مُشْتَبِهَةٌ , فَمَنْ تَرَكَ مَا اشْتَبَهَ عَلَيْهِ كَانَ لِمَا اسْتَبَانَ لَهُ أَتْرَكَ , وَمَنِ اجْتَرَأَ عَلَى مَا يَشُكُّ فِيهِ أَوْشَكَ أَنْ يُوَاقِعَ مَا اسْتَبَانَ لَهُ , وَالْمَعَاصِي حِمَى اللهِ وَمَنْ يَرْتَعْ حَوْلَ الْحِمَى يُوشِكْ أَنْ يُوَاقِعَهُ "
(فقہ البیوع2/1061،1062،1063)
 فتح الحساب الجاري ( Current Account ) معها(البنوک التقلیدیۃ)۔۔ وحكمه شرعاً أنه إقراض للبنك ، وإن كان يسمى " إيداعاً " في الاصطلاح المصرفي ، لأن هذه الودائع لا تبقى عند المصرف كما هي ، وإنما يختلط بعضها ببعض  ويستثمرها المصرف في تمويلات يقدمها إلى محملائه ، ويطالبهم على ذلك بفائدة أور بح۔۔۔وقد افتی العلماء المعاصرون  بجواز ذلک عند الحاجۃ،لکون ھذاالقرض لایجر نفعاً۔۔۔وغایۃ مافی ھذاالباب ان یکون ھذاالایداع مکروہ کراھۃ تنزیھیۃ۔۔ فتح حساب التوفير أو الوديعة الثابتة۔۔۔وكل واحد من الحسابين ربوي بحت ، والإيداع في هذين الحسابين حرام شرعاً ، لكونه تعاقداً بالربوا .

محمد عمر

دارلافتاء جامعۃ الرشید کراچی

24 ربیع الثانی 1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عمر ولد حسین احمد

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب