021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
گرافک ڈیزائننگ
74801اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلملازمت کے احکام

سوال

گرافک ڈیزائننگ کا حکم اور جانداروں کی تصویر لگانا یا خاکہ کرنا تھمب نیل اور لوگووغیرہ بنانے کا حکم کیا ہے ؟ اگر تصویر والی ڈیزائنیں مالک پرنٹ کرے تو گناہ ہوگا ؟حرام طریقے کوحلال کرنے کا حکم کیا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

گرافک ڈیزائننگ تو جائز ہے اوراس میں جانداروں کی جائزمنظر کشی پر مشتمل تصاویربنانا،لگانا بھی جائز ہے،البتہ جانداروں کی واضح تصویروں کی پرنٹنگ  جائز نہیں،لہذا اگر گرافک ڈیزائننگ کرنے والا ایسی تصاویر کی پرنٹنگ نہ کرے،یا تصویریں جانداروں کی نہ ہوں یا جانداروں کی تو ہوں ،لیکن اتنی چھوٹی ہوں کہ کھڑے ہوکر دیکھنے پر واضح نہ ہوں یاواضح ہوں، لیکن ان کا پرنٹ کرنا مقصود نہ ہو توایسی صورت میں یہ کام جائز ہے،البتہ اگر جانداروں کی واضح تصویروں کی  بلا  شرعی جوازپرنٹ کرنا مقصود ہو تو خواہ خود پرنٹ نکالا جائے یا دوسراجس کے لیے بنائی جائے وہ پرنٹ نکالے بہر حال ناجائز ہےاور اس کی کمائی بھی صحیح وجائز نہیں، البتہ اگر جائز وناجائز دونوں قسم کے کام وتصاویر ہوں تو جس قدر کام ناجائز کیا جائےتنخواہ واجرت کا اس قدر حصہ صدقہ کردیا جائے۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (5/ 349)
وفي المنتقى إبراهيم عن محمد - رحمه الله تعالى - في امرأة نائحة أو صاحب طبل أو مزمار اكتسب مالا قال إن كان على شرط رده على أصحابه إن عرفهم يريد بقوله على شرط إن شرطوا لها في أوله مالا بإزاء النياحة أو بإزاء الغناء وهذا لأنه إذا كان الأخذ على الشرط كان المال بمقابلة المعصية فكان الأخذ معصية والسبيل في المعاصي ردها وذلك هاهنا برد المأخوذ إن تمكن من رده بأن عرف صاحبه وبالتصدق به إن لم يعرفه ليصل إليه نفع ماله إن كان لا يصل إليه عين ماله أما إذا لم يكن الأخذ على شرط لم يكن الأخذ معصية والدفع حصل من المالك برضاه فيكون له ويكون حلالا له.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 55)
مطلب في الاستئجار على المعاصي (قوله مثل الغناء) بالكسر والمد الصوت، وأما المقصور فهو اليسار صحاح (قوله والنوح) البكاء على الميت وتعديد محاسنه (قوله والملاهي) كالمزامير والطبل، وإذا كان الطبل لغير اللهو فلا بأس به كطبل الغزاة والعرس لما في الأجناس: ولا بأس أن يكون ليلة العرس دف يضرب به ليعلن به النكاح.
وفي الولوالجية: وإن كان للغزو أو القافلة يجوز إتقاني ملخصا. (قوله يباح) كذا في المحيط.
وفي المنتقى: امرأة نائحة أو صاحبة طبل أو زمر اكتسبت مالا ردته على أربابه إن علموا وإلا تتصدق به، وإن من غير شرط فهو لها: قال الإمام الأستاذ لا يطيب، والمعروف كالمشروط اهـ. قلت: وهذا مما يتعين الأخذ به في زماننا لعلمهم أنهم لا يذهبون إلا بأجر ألبتة ط.

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۷جمادی الاولی۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب