021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
چھ بیٹوں اور تین بیٹیوں میں وراثت کی تقسیم
73164.تقسیم جائیداد کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام کہ  مرحوم محمد یامین ولد نھتو نے اپنے پیچھے ایک جائیدادغیر منقولہ پلاٹ نمبر  P-181پیپلز کالونی  بلاک N نارتھ ناظم آباد کراچی چھوڑی ہے اور ورثاء  میں 7 بیٹے اور 3بیٹیاں ہیں جن کی  تفصیل درج ذیل ہے:

بیٹوں کی تفصیل  :مرحوم نورمحمد  کا انتقال والد کے سامنے ہوا ،،مرحوم محمد عمرکا انتقال والد کے بعد ہوا،مرحوم محمد ندیم کا انتقال والد کے بعد ہوا ، محمد جاوید ( ذہنی مریض)،محمد اسلم، محمد عابد ، محمد خالد۔بیٹیوں کی تفصیل : ریحانہ ، شبانہ ، فرزانہ

نوٹ : مذکورہ جائیداد فروخت ہوچکی ہے ،کل قیمت 60لاکھ طے  ہوئی ہےاور اس کی ادائیگی بھی تین ماہ میں  ہوجائے گی۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحوم نے انتقال کے وقت اپنی ملکیت میں جو کچھ منقولہ و غیر منقولہ، مال و جائداد،رقم ،سونا ، چاندی ،کپڑوں سمیت ہرقسم کا چھوٹا بڑا ساز و سامان چھوڑاہے اور مرحوم کا وہ قرض جس کی ادائیگی کسی شخص یا ادارے کے ذمے واجب ہے ،یہ سب ان کا ترکہ ہے ۔

سب سے پہلے ان کے کفن و دفن کے متوسط اخراجات    نکالیں اور جس نے کئے ہوں اس کو ادا کردئے جائیں ، اگریہ اخراجات کسی نے اپنی طرف سے احسان کےطور پر کئے ہوں تو پھر ان کے ترکہ سے یہ اخراجات نہیں نکالے جائیں گے۔اس کے بعد  اگر مرحوم کے  ذمہ قرض کی ادائیگی واجب ہو  تو ادا کریں ۔اس کے بعد مرحوم نے غیر وارث کے حق میں کوئی جائز وصیت کی ہو تو بقیہ ترکہ میں سے ایک  تہائی (1/3) مال کی حد تک اس پر عمل کریں۔ اس کے بعد جو بقیہ مال بچے اسکے کل 15حصے کرکے  چھ بیٹوں اور تین بیٹیوں  میں درج ذیل نقشے کے مطابق تقسیم کردیا جائے۔

نوٹ:مرحوم نور محمد کا انتقال کیونکہ والد کے انتقال سے پہلے ہوا تھا، اس لیے نورمحمد یا ان کی اولاد کا  وراثت میں کوئی حصہ نہیں ۔محمد جاوید کیونکہ ذہنی مریض ہے ،اس لیے اس کا حصہ کسی قابل ِ اعتماد اور  امانت دار شخص کے پاس رکھوا دیا جائے جو محمد جاوید کے  مصارف میں محتاط انداز میں استعمال کرسکتا ہے۔

تقسیم کا نقشہ ذ یل میں ملاحظہ فرمائیں :

          الأحيـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــاء

نمبر شمار

 ورثاء

فی کس حصہ

فیصدی حصہ

1

ریحانہ( بیٹی)

1

6.666%

2

شبانہ( بیٹی)

1

6.666%

3

فرزانہ (یٹی)

1

6.666%

4

محمد عمر(بیٹا)

2

13.333%

5

محمد ندیم (بیٹا)

2

13.333%

6

محمد جاوید(بیٹا)

2

13.333%

7

محمد اسلم( بیٹا)

2

13.333%

8

محمد عابد( بیٹا )

2

13.333%

9

محمد خالد(بیٹا)

2

13.333%

 

کل میزان15:

100%

 

حوالہ جات
القرآن الکريم   [النساء : ۱۱]
{ يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ {
الفتاوى الهندية - (6 / 667)
التركة تتعلق بها حقوق أربعة: جهاز الميت ودفنه والدين والوصية والميراث. فيبدأ أولا بجهازه وكفنه وما يحتاج إليه في دفنه بالمعروفثم بالدين ثم تنفذ وصاياه من ثلث ما يبقى بعدالكفن والدين إلا أن تجيز الورثة أكثر من الثلث ثم يقسم الباقي بين الورثة على سهام الميراث.
وفی السراجی  (۸ ط رحمانيه)                                                                                                                                      
وأما لبنات الصلب۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ومع الابن للذکر مثل حظ الانثين۔

مصطفی جمال

دارالافتاءجامعۃالرشید کراچی

۳۰/۶/۱۴۴۲

 

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

مصطفیٰ جمال بن جمال الدین احمد

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب