021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
غصہ کی حالت میں تین طلاق دینے کا حکم
75638طلاق کے احکامتین طلاق اور اس کے احکام

سوال

ایک آدمی نے جھگڑا کرتے ہوئے اپنی بیوی کو ایک طلاق دی۔ پھر بیوی نے شوہر کے منہ پر ہاتھ رکھ لیا، شوہر نے زبردستی ہاتھ ہٹایا تو شوہر کی بہن نے بھائی کے منہ پر ہاتھ رکھ لیا۔ اس نے بہن کا ہاتھ ہٹاکر دو دفعہ مزید طلاق طلاق کہہ دیا۔

اب شوہر ان طلاقوں کو غصہ اور غیر شعوری حالت کا نتیجہ قرار دے کر رجوع کی خواہش رکھتا ہے۔ اس بارے میں شریعت کی روشنی میں راہنمائی فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورتِ مسئولہ میں اس شخص کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں اور ان دونوں کے درمیان حرمتِ مغلظہ ثابت ہوگئی ہے، اب نہ یہ شخص رجوع کرسکتا ہے، نہ تحلیل کے بغیر یہ دونوں دوبارہ آپس میں نکاح کرسکتے ہیں۔ غصہ کی حالت طلاق واقع ہونے سے مانع نہیں ہے؛ اس لیے شوہر کا اس وجہ سے طلاق واقع نہ ہونے کی خواہش شرعا معتبر نہیں ہے۔

اب اگریہ دونوں دوبارہ نکاح کرنا چاہتے ہیں تو اس کی صرف ایک صورت ہے،اور وہ یہ کہ عدت گزرنےکےبعد اس خاتون کا کسی دوسرے شخص  سے گواہوں کی موجودگی میں مہر کے  عوض نکاح ہوجائے، دوسرا شوہر ہمبستری کے بعد اپنی مرضی سےاس کو طلاق دے یا ہمبستری کے بعد اس کا انتقال ہوجائے، اس کے بعد دوسرےشوہرکی عدت گزرجائے توپھر یہ دونوں باہم رضامندی سے گواہوں کی موجودگی میں نئےمہر پر دوبارہ نکاح کرسکتے ہیں۔

حوالہ جات
القرآن الکریم :
فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَنْ يَتَرَاجَعَا إِنْ ظَنَّا أَنْ يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ. [ البقرة : 230]
صحيح البخاري (7/ 42):
حدثنا سعيد بن عفير قال حدثني الليث قال حدثني عقيل عن ابن شهاب قال أخبرني عروة بن الزبير أن عائشة أخبرته أن امرأة رفاعة القرظي جاءت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت: يا رسول الله! إن رفاعة طلقني فبت طلاقي وإني نكحت بعده عبد الرحمن بن الزبير القرظي وإنما معه مثل الهدبة، قال رسول الله صلى الله عليه وسل:م لعلك تريدين أن ترجعي إلى رفاعة، لا، حتى يذوق عسيلتك وتذوقي عسيلته.
حدثني محمد بن بشار حدثنا يحيى عن عبيد الله قال حدثني القاسم بن محمد عن عائشة أن رجلا طلق امرأته ثلاثا فتزوجت فطلق، فسئل النبي صلى الله عليه وسلم أتحل للأول؟ قال: لا، حتى يذوق عسيلتها كما ذاق الأول.
الفتاوى الهندية (1/ 473):
وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية.

عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

26/جمادی الآخرۃ /1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب