021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سمایلزیواےای(Smiles UAE)ایپ کی پروڈکٹ اورایپ کے بیک اینڈپرکام کرنےکاحکم
75870جائز و ناجائزامور کا بیانخریدو فروخت اور کمائی کے متفرق مسائل

سوال

میں ایک سافٹ ویئر کمپنی میں کام کرتاہوں جس کےبہت سےکلائنٹس ہیں ۔میں جس کلائنٹ کےساتھ کام کرتاہوں وہ دبئی کی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی ہے ۔کمپنی کےبارےمیں کچھ تفصیلات درج ذیل ہیں اورمیں چاہتاہوں کہ آپ مجھے بتائیں کہ آیاان میں سےکوئی بھی صورت اسلامی اصول اورشریعت کےخلاف تونہیں ہے؟

  1. یہ کمپنی اپنےصارفین کوانعامی پوائنٹس دیتی ہے،جب وہ اپنے موبائل اکاؤنٹ کو ری چارج کرتے ہیں یا اپنابل اداکرتےہیں،اوران کےپاس ایک موبائل ایپ ہےجہاں صارف ان پوائنٹس کو مختلف طریقوں سےاستعمال کرسکتےہیں،ایپ میں دیگرخصوصیات بھی ہیں ۔
  2. اس ایپ میں،صارف ریوارڈپوائنٹس کااستعمال کرتےہوئےیاکریڈٹ/ڈیبٹ کارڈکااستعمال کرتے ہوئےایپ سےبراہ راست مختلف اشیاءجیسےفون وغیرہ خریدسکتاہے۔
  3. اس ایپ میں،وہ ریوارڈپوائنٹس یااپنےکریڈٹ/ڈیبٹ کارڈ کااستعمال کرکےریسٹورنٹ،دکان، کلینک،جم،اوردیگرخدمات کےڈسکاؤنٹ واؤچرخریدسکتےہیں،پھروہ ڈسکاؤنٹ حاصل کرنےکےلیے اس واؤچرکواستعمال کرسکتےہیں۔مثال کےطورپراگرگاہک نےریوارڈپوائنٹس کااستعمال کرتے ہوئے ایک ریسٹورنٹ ڈسکاؤنٹ واؤچرخریداہے،تووہ اس واؤچر کو اس ریسٹورنٹ میں دکھاکر مجموعی  بل پر10%یا%20 یا50 %ڈسکاؤنٹ حاصل کر سکتےہیں۔اسی طرح اگرکسی صارف نےکریڈٹ/ڈیبٹ کارڈکااستعمال کرتےہوئےایپ سےریسٹورنٹ ڈسکاؤنٹ واؤچر خریدا ہے،تووہ ریوارڈپوائنٹس بھی حاصل کرتےہیں،دیگر جگہوں کے ڈسکاؤنٹ واؤچراسی طرح کام کرتےہیں۔
  4. صارف ریوارڈ پوائنٹس/کریڈٹ کارڈکےساتھ اس ایپ سےکھانابھی آرڈرکر سکتےہیں ۔ بہت سارےریسٹورنٹ  ہیں جواس ایپ کےذریعےڈیلیورکرتےہیں اوروہ اشیاءپررعایت بھی دیتےہیں مزیدبرآں،کریڈٹ/ڈیبٹ کارڈکےذریعےکیےگئےہرآرڈرکےلیے،صارف کوانعامی پوائنٹس ملتے ہیں۔
  5. ایپ میں ملنےوالےانعامی(ایوارڈ)پوائنٹس یاڈیبٹ/کریڈٹ کارڈکااستعمال کرتےہوئےمختلف جگہوں کےکیش واؤچرزبھی خریدسکتےہیں،جیسےشاپنگ،ڈائن ان وغیرہ جہاں وہ ایک خاص رقم ادا کرتےہیں جوواؤچرکی رقم کےبرابرہے۔اس کےبعدانہیں وہاں کاواؤچرملتاہےاوارانہیں انعامی پوائنٹس کےطورپر2%کیش بیک بھی ملتاہے۔مثال کےطورپر،جب وہ100روپےکاواؤچرخریدتے ہیں،تووہ انعامی پوائنٹس کی صورت میں2%کیش بیک حاصل کر سکتےہیں۔

مزیدیہ کہ اگروہ کریڈٹ/ڈیبٹ کارڈکااستعمال کرتےہوئےواؤچرخریدتےہیں تووہ بدلےمیں مزید انعامی پوائنٹس حاصل کر سکتے ہیں۔

  1. وه پوائنٹس یاکریڈٹ/ڈیبٹ کارڈکااستعمال کرتےہوئےایپ سےسفری ٹکٹ بھی خریدسکتےہیں،اگر وہ کریڈٹ/ڈیبٹ کارڈکےذریعےٹکٹ خریدتےہیں،توانہیں انعامی پوائنٹس بھی ملتےہیں۔
  2. صارف پوائنٹس یاکریڈٹ/ڈیبٹ کارڈکااستعمال کرتےہوئےاس ایپ سےانشورنس بھی خریدسکتا ہے۔چونکہ یہ ایک ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی ہے،یہ خودانشورنس فراہم نہیں کرتی ہے۔اس میں ایک اورکمپنی کی مددلی جاتی ہےجو صارفین کومختلف روایتی/تکافل انشورنس کمپنیوں کی فہرست دکھاتی ہےاورصارف اپنی پسندکی کمپنی سےانشورنس خریدسکتاہے۔ایک بارجب گاہک انشورنس کمپنی کاانتخاب کر لیتاہے،تووہ انشورنس کی قیمت اداکرنےکےلیےریوارڈپوائنٹس یاکریڈٹ/ڈیبٹ کارڈاستعمال کرسکتےہیں،مزیدیہ کہ اگرصارف اسےخریدنےکےلیےکریڈٹ/ڈیبٹ کارڈاستعمال کرتا ہےتواسےانعامی پوائنٹس ملتےہیں۔
  3. صارف ایپ کوشیئر کرکے،دوسرےلوگوں کاحوالہ دےکر،کچھ گیمزکھیل کربھی پوائنٹس حاصل کرسکتاہے۔

یہ ایپ کی زیادہ تر خصوصیات تھیں ۔اسی طرح کی چند دوسری خصوصیات بھی ہیں۔میں اس ایپ کے بیک اینڈ پر کام کرتا ہوں ۔

 کیا اس میں کوئی ایسی بات ہے جو خلاف شریعت ہے ؟اوراس کےلیےمجھےکیاکرناچاہیے؟کیااس ایپ سے میں جوتنخواہ کماتاہوں وہ حلال ہے؟

تنقیح:سائل نےایپ کانام اسمایلز یواےای(Smiles UAE)بتایاہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کسی ایپ کےبیک اینڈپرکام کرنےسےمتعلق اصولی حکم یہ ہےکہ وہ ایپ کسی ناجائزاورحرام کام میں استعمال نہ ہو،اورنہ ہی اس میں ایسی ٹرانزیکشن ہوجواسلامی اصولوں کےخلاف ہو،مثلاًجوےکی صورت میں رقم ملنا،اکاؤنٹ میں بطورقرض رقم رکھنےکی صورت میں فوائدملناوغیرہ۔

اصولی حکم  کےبعدسوال میں مذکورہ صورتوں کاتفصیلی حکم درج ذیل ہے:

  1. کمپنی کاموبائل ری چارج کرنےاوربل اداکرنےپرصارف کوپوائنٹس دینےکامقصداپنی سیل کوبڑھانا اورکمپنی کی مارکیٹنگ ہوتی ہے،اورکمپنی صارف کویہ پوائنٹس بطورتبرع(انعام)کےدیتاہے،البتہ ان پوائنٹس کواستعمال کرنادرج ذیل تین شرائط کےساتھ جائزہے:
  •  کمپنی سامان خریدنےیابل اداکرنےپرکوئی اضافی چارجزوصول نہ کرے،بلکہ مارکیٹ ریٹ کے مطابق  سامان کی قیمت اورچارجزوصول کرے۔
  • صارف کاسامان خریدنے،موبائل ری چارج کرنےیابل اداکرنےکامقصدپوائنٹس یاانعام حاصل کرناہی نہ ہو،بلکہ اصل مقصدسامان خریدنایاموبائل ری چارج کرناوغیرہ ہو۔
  • کمپنی کامقصدانعامات یاریوارڈپوائنٹس دےکراپنی خراب یالوکوالٹی(Low Quality)پروڈکٹ فروخت کرنانہ ہو۔

(بحوث فی قضایافقھیۃ معاصرۃ2/155،158):

وإن مثل هذه الجوائز التي تمنح على أساس عمل عمله أحد ، لا تخرج عن كونها تبرعاً وهبة ؛ لأنها ليس لها مقابل ، وإن العمل الذي عمله الموهوب له ، لم يكن على أساس الإجارة ، أو الجعالة ، حتى يقال : إن الجائزة أجرة لعمله ، وإنما كان على أساس الهبة للتشجيع . وجاء في « الموسوعة الفقهية » الكويتية : ( الأصل إباحة الجائزة على عمل مشروع ، سواء أكان دينياً أو دنيوياً لأنه من باب الحث على فعل الخير ، والإعانة عليه بالمال ، وهو من قبيل الهبة )  . وبما أن حقيقة الجائزة أنها هبة بدون مقابل ، فإنها ليست من عقود لمعاوضة ، وإنما هي من قبيل التبرعات ، فمن شروط جوازها أن تكون تبرعا من المجيز بدون ان يلتزم المجاز بدفع عوض مالي مقابل الجائزة.۔۔۔۔۔۔

 الجوائز على شراء المنتجات : وإن النوع الأول من هذه الجوائز غالباً ما تمنح على أساس القرعة ونحوها ، لمشتري بضاعة مخصوصة أو منتج مخصوص ؛ فإن كثيراً من التجار يعلنون جوائز يوزعونها على جملة منتخبة من المشترين ، الذين يشترون بضاعتهم ، ويقع انتخاب المجازين إما عن طريق القرعة ، أو على أساس أرقام الكوبونات التي توضع مع البضاعة . فمن اشترى بضاعة حصل على كوبون ، فلو وافق رقم كوبونه الرقم المنتخب للجائزة ، استحق أن يحوز الجائزة المخصصة لذلك الرقم . وإن حكم مثل هذه الجوائز أنها تجوز بشروط :

الشرط الأول : أن يقع شراء البضاعة بثمن مثله ، ولا يزاد في ثمن البضاعة من أجل احتمال الحصول على الجوائز ؛ وهذا لأنه إن زاد البائع على ثمن المثل ، فالمقدار الزائد إنما يدفع من قبل المشتري مقابل الجائزة المحتملة ، فصارت الجائزة بمقابل مالي فلم تبق تبرعاً ، وإن هذا المقابل المالي إنما وقع به المخاطرة ، فصارت العملية قماراً . أما إذا بيعت البضاعة بثمن مثلها ، فإن المشتري قد حصل على عوض كامل للثمن الذي بذله ، ولم يخاطر بشيء ، فالجائزة التي يحصل عليها جائزة بدون مقابل ، فيدخل في التبرعات المشروعة .

الشرط الثاني : أن لا تتخذ هذه الجوائز ذريعة لترويج البضاعات المغشوشة ؛ لأن الغش والخداع حرام لا يجوز بحال .

الشرط الثالث : أن يكون المشتري يقصد شراء المنتج للانتفاع به ، ولا يشتريه لمجرد ما يتوقع من الحصول على الجائزة ؛ لأنه إن لم يكن يقصد شراء المنتج ، فإن ما يبذله من الثمن ، إنما يبذله من أجل الجائزة ، فكأن فيه شبهة المخاطرة ، فلا يخلو من شبهة القمار . ويدخل في هذا النوع جميع الجوائز التي تمنح من قبل التجار لعملائهم على أساس عدد معين من التعاملات ، مثل : الجوائز التي تعطيها شركات الخطوط الجوية ، والفنادق الكبيرة على أساس النقاط التي تحسب في حساب العميل ، وكلما بلغت هذه النقاط إلى عدد معين ، استحق العميل جائزة معلومة۔

كشف الأسرار شرح أصول البزدوي (4/ 303):

لأن التبرع إنما صار مشروعا في حقه لكونه وسيلة إلى التجارة في المستقبل۔

 

  1. ایپ سےبراہ راست کوئی چیزخریدنامثلاًموبائل وغیرہ جائزہے،واضح رہےکہ جب ڈیبیٹ کارڈ یاچارج کارڈکی سہولت میسرہوتوعام حالات میں کریڈٹ کارڈبنواناجائز نہیں ہے،چونکہ کریڈٹ کارڈبنواتےوقت سودی معاملہ کرناپڑتاہے،البتہ اگر کسی شخص نےمجبوری کی وجہ سے کریڈٹ کارڈبنوالیاہوتو،ایسےشخص کےلیےضروری ہےکہ کریڈٹ کارڈکابل مقررہ تاریخ(Due Date)سےپہلےپہلےاداکردے،تاکہ بینک کی طرف سےکارڈہولڈرپر بطورقرض لازم ہونی والی رقسم پرتاخیر کی وجہ سےبطورسوداضافی رقم کی ادائیگی نہ کرنی پڑے،اسی طرح کریڈٹ کارڈہولڈر(حامل کارڈ)پرکارڈبنواتےوقت سودی معاہدہ کی وجہ سےتوبہ واستغفارلازم ہے۔

الهداية في شرح بداية المبتدي (3/ 23):

قال: "البيع ينعقد بالإيجاب والقبول إذا كانا بلفظي الماضي" مثل أن يقول أحدهما بعت والآخر اشتريت؛ لأن البيع إنشاء تصرف، والإنشاء يعرف بالشرع والموضوع للإخبار قد استعمل فيه فينعقد به.

بحوث فی قضایافقھیۃ معاصرۃ(2/164):

الجوائز على بطاقات الائتمان وهناك نوع آخر من الجوائز ، تعطى على استخدام بطاقات الائتمان ، والعادة في هذه البطاقات أن حاملها يحصل على نقاط عند كل استخدام له لتلك البطاقة عند شراء بضاعة أو خدمة ، وإن هذه النقاط تذخر في حسابه عند مصدر البطاقة ؛ فكلما بلغت النقاط حدا معيناً ، استحق حامل البطاقة جائزة من قبل المصدر . وحكم هذه الجوائز موقوف على معرفة علاقة مصدر البطاقة مع حاملها . وإن حقيقة هذه العلاقة : أن مصدر البطاقة يقبل حوالة دين حامل البطاقة ، لصالح التاجر الذي يقبل البطاقة ؛ فحامل البطاقة محبل والتاجر محتال ، والمصدر محتال عليه ، وعلى أساس هذه الحوالة يسدد المصدر دين حامل البطاقة إلى التاجر ، ثم يرجع على حامل البطاقة . وعلى هذا ، فإن مصدر البطاقة لا يعدو تجاء حامل البطاقة من أن يكون محتالاً عليه أولاً ، ثم مقرضاً له عندما يسدد دينه إلى الناجر ، فالجائزة التي يقدمها مصدر البطاقة إلى حاملها هي جائزة من قبل المقرض إلى المستقرض ، فهو تبرع محض ، لا قمار فيه ولا ربا : أما القمار ، فلأن حامل البطاقة لم يعلق شيئاً من ماله على خطر . وأما الربا ، فإنه يتحقق بإعطاء زيادة من المستقرض إلى المقرض ، وليس في العكس ، فلو أعطى مقرض شيئا للمستقرض ، علاوة على القرض ، فإنه تبرع محض لا يلزم منه الربا .

 

  1. ایپ سےریوارڈپوائنٹس یاڈیبیٹ/کریڈٹ کارڈکواستعمال کرتےہوئےڈسکاؤنٹ واؤچرزخریدنا،اورپھرصارف کےلیےان کوآگےاستعمال کرناجائزہے،یہ صارف کےلیےکمپنی کی طرف سےملنےوالے گفٹ کواستعمال کرنےکے حکم میں ہیں۔تاہم کریڈٹ کارڈکوبنوانےاوراستعمال کرنےسےمتعلق درج بالاشق نمبر:2میں مذکورتفصیلی حکم کی رعایت ضروری ہے۔

الهداية في شرح بداية المبتدي (3/ 222):

الهبة عقد مشروع لقوله عليه الصلاة والسلام: "تهادوا تحابوا" وعلى ذلك انعقد الإجماع "وتصح بالإيجاب والقبول والقبض"

فقہ البیوع(2/811):

’’الثالث: ماجری بہ عمل بعض التجار أنہم یعطون جوائز لعملائہم الذین اشتروا منہم کمّیّۃ مخصوصۃ، ولو في صفقات مختلفۃ۔ وقد تعطي ہٰذہ الجوائز بقدر الکمّیّۃ لکل أحد ، وقد تعطی الجوائز بالقرعۃ۔ ولیس ہٰذا من قبیل الزیادۃ في المبیع لأنہا تعطی عادۃ بعد صفقات متعددۃ في أزمنۃ وأمکنۃ مختلفۃ، فلاسبیل إلی نسبتہا إلی مبیع واحد۔ فہي ہبۃ مبتدأۃ موعودۃ من البائع لتشجیع الناس علی أن یشتروا البضائع منہ۔ وجواز أخذہا مشروط بأن لایکون البائع زاد في ثمن البضعۃ من أجل ہٰذہ الجوائز، وإلا صار نوعا من القمار، لأن مازاد علی ثمن المثل إنما طولب بہٖ علی سبیل الغرز، واحتمال أن یفوز المشتري بالجائزۃ۔

المعاییر الشرعیۃ(ص:1293):

الجوائز بالنقاط : هي أن تقدم جهة لعملائها نقاطا مقابل شــراء سـلع أو خدمات منها أو من الجهات التابعة لها ، أو المتعاقدة معها ، وتتيح لهم أن يستبدلوا بهذه النقاط سلعا أو خدمات مجانا ، أو بتخفيض وفق شروط محددة ، مثـل برامج العضويـة التي تقدمها الفنادق ، وشـركات الطيران ، وشركات الاتصالات . حكمها : إذا كانت بغير رسـم فهي جائزة ؛ لأنها تبرع ، وأما إذا كانت برسـم وهي مشتملة على منافع وخدمات متقومة شرعا فهي جائزة . ويجوز للمشترك في البرنامج عند شرائه سـلعة أو خدمة أن يكمل النقص في النقاط بشــراء نقاط جديدة نقدا واستخدامها ؛ لأن استخدام النقاط في حقيقته دفع لجزء من الثمن . وعلى المؤسسة الرجوع إلى هيئتها الشرعية لدراسة الشروط والأحكام الخاصة لكل برنامج وبيان حكمها .

 

  1. صارف کےلیےایپ استعمال کرتےہوئےکھاناآرڈرکرناجائزہے،اورریسٹورنٹ والوں کی طرف سےآرڈر کرنےپررعایت دیناکھانےکی قیمت میں کمی کےحکم میں ہے،جوکہ ریسٹورنٹ والوں کی طرف سے تبرع (گفٹ اورانعام)کےحکم میں ہے،اورکمپنی کی طرف سےآرڈرکرنےپرملنےوالے پوائنٹس بھی صارف کے لیےھبہ(گفٹ)کےحکم میں ہیں،البتہ کریڈٹ کارڈکواستعمال کرنےسےمتعلق تفصیلی حکم شق نمبر:2 کے تحت گزرچکاہے۔

درر الحكام في شرح مجلة الأحكام (1/ 241):

(المادة 356) حط البائع مقدارا من الثمن المسمى بعد العقد صحيح ومعتبر مثلا لو بيع مال بمائة قرش ثم قال البائع بعد العقد حططت من الثمن عشرين قرشا كان للبائع أن يأخذ مقابل ذلك ثمانين قرشا فقط إن هبة البائع مقدارا من الثمن المسمى للمشتري أو حطه مقدارا منه عنه أو إبراءه من بعضه بعد العقد صحيح ومعتبر سواء أكان المبيع قائما أم هالكا حقيقة أم حكما وسواء أكان البائع قد قبض الثمن أم لم يقبضه ولا يشترط في هذا الحط قبول المشتري لأن الحط إبراء والإبراء لا يتوقف على القبول حسب المادة (568 1) إلا أنه يصبح مردودا بالرد (ابن عابدين على البحر) فذلك إذا أبرأ البائع المشتري من بعض الثمن قبل قبض الثمن فهو صحيح وبعده لا يصح لكن يجوز حط بعض الثمن بعد القبض۔

فقہ البیوع(2/809):

ثم إن الزيادة أو الحط من الثمن أو من المبيع يشترط له أن يكون بإيجاب وقبول ، ولو بعد الافتراق عن مجلس العقد ، وأن يكون القبول في مجلس الإيجاب في صورة الزيادة في المبيع أو الثمن . أما في حط الثمن ، فلا يشترط له المجلس ، ولاالقبول ، لأنه تصرف في الثمن بالإسقاط والإبراء عن بعضه ، فيصح من غير قبول ، إلا أنه يرتد بالرد كالإبراء عن الثمن كله .

 

  1. کمپنی کی طرف سےملنےوالےپوائنٹس کےذریعےدوسری جگہوں کےواؤچرزخریدنا،اسی طرح واؤچرز خریدنے پرملنےوالےکیش بیک کااستعمال کرنادونوں امرجائزہے،البتہ ڈیبیٹ کارڈ/اکاؤنٹ پربغیر کسی ٹرانزیکشن پرملنےوالے کیش بیک کااستعمال کرناحرام ہے،کیونکہ ڈیبیٹ اکاؤنٹ میں رکھوائی گئی رقم صارف کی طرف سےکمپنی کےپاس قرض کےحکم میں ہوتی ہے۔

اورکریڈٹ کارڈ بنوانےاوراستعمال کرنےسےمتعلق تفصیلی حکم شق نمبر:2 کےتحت مذکورہے۔

  1. سفری ٹکٹ خریدنااوراس پرپوائنٹس حاصل کرنادونوں امرجائزہے،بقیہ تفصیل درج بالاشق میں مذکورہے۔

السنن الكبرى للبيهقي (5/ 573):

عن فضالة بن عبيد صاحب النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: " كل قرض جر منفعة فهو وجه من وجوه الربا " موقوف ۔

جامع الفصولين (2/ 2):

ويصح تعليق الهبة بشرط ملائم نحو وهبتك على أن تعوضني كذا ولو مخالفاً تصح الهبة لا الشرط۔

المعاییر الشرعیۃ(ص:1293):

الجوائز بالنقاط : هي أن تقدم جهة لعملائها نقاطا مقابل شــراء سـلع أو خدمات منها أو من الجهات التابعة لها ، أو المتعاقدة معها ، وتتيح لهم أن يستبدلوا بهذه النقاط سلعا أو خدمات مجانا ، أو بتخفيض وفق شروط محددة ، مثـل برامج العضويـة التي تقدمها الفنادق ، وشـركات الطيران ، وشركات الاتصالات . حكمها : إذا كانت بغير رسـم فهي جائزة ؛ لأنها تبرع ، وأما إذا كانت برسـم وهي مشتملة على منافع وخدمات متقومة شرعا فهي جائزة . ويجوز للمشترك في البرنامج عند شرائه سـلعة أو خدمة أن يكمل النقص في النقاط بشــراء نقاط جديدة نقدا واستخدامها ؛ لأن استخدام النقاط في حقيقته دفع لجزء من الثمن . وعلى المؤسسة الرجوع إلى هيئتها الشرعية لدراسة الشروط والأحكام الخاصة لكل برنامج وبيان حكمها .

  1. مروجہ انشورنس سود،غرر،جوااوردیگرمفاسدپرمشتمل ہونےکی وجہ سےحرام اورناجائزہے،لہٰذاکمپنی کے لیے اپنےایپ میں مروجہ انشورنس خریدنےکےلیےپلیٹ فارم مہیاکرنااورانشورنس پالیسی خریدنےپرپوائنٹس دینادونوں امرناجائزہے،اسی طرح صارف کےلیےمروجہ انشورنس کی پالیسی خریدنااوراس پرپوائنٹس حاصل کرکےاستعمال کرنادونوں امرناجائزہے۔

تاہم تکافل کےبارےمیں اہل علم کےدرمیان اختلاف پایاجاتاہے؛دارالافتاءجامعۃ الرشیدکی رائےسکوت (یعنی جائزناجائز کی بارےمیں خاموشی)کاہے،جبکہ دارلافتاءدارالعلوم کراچی کی رائےجوازکاہے،اسی بنیادپر ایپ میں تکافل پالیسی کی سہولت دینےکاحکم اورتکافل پالیسی خریدنےپرملنےوالےانعامات کاحکم مرتب ہوگا۔

  1. صارف کےلیےایپ شئیرکرکےپوائنٹس حاصل کرنااوران کواستعمال کرنادونوں امرجائزہے۔

 (فی القرآن الکریم):

}وتعاونوا على البر والتقوى ولا تعاونوا على الإثم والعدوان]{ المائدة :2[

مسند أحمد ط الرسالة (38/ 132):

عن سليمان بن بريدة، عن أبيه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لرجل أتاه: " اذهب؛ فإن الدال على الخير كفاعله "

المعاییر الشرعیۃ(ص:1154):

١/٦/٥ لا يجوز أن تمنح المؤسسات المصدرة للبطاقـة حاملها مزايـا محرمة شرعا ؛ مثل : التأمين التقليدي على الحيـاة ، أو دخول الأماكن المحظورة ، أو تقديم الهدايا المحرمة .

٥ / ٦ / ٢ يجـوز منـح حامل البطاقة مزايا مجانية مباحة شرعا ؛ مثل : الهدايا ، أو أن يكون لحاملها أولوية في الحصول على الخدمات ، أو تخفيض في الأسعار لـدى حجوزات الفنادق وشركات الطيران أو المطاعم ، أو أن يحصل على أميـال طـيـران ، أو دقائـق اتصـال ، أو ليالـي إقامة في الفنادق مجانـا ، أو ردّ نسبة من ثمـن المشتريات أو الخدمات ، ونحو ذلك ، مع مراعاة مـا تقدم فـي البنـد ( ٤ / ١ / ٢ و ٤ / ١ / ٣ ) ، ولا يجوز زيادة رسوم البطاقـة مقابل ميزة رد نسـبـة مـن ثـمـن المشتريات أو الخدمات أو تخفيض الأسعار ، أو أي ميـزة معلقة على استخدام البطاقة ، أو التي ليس لها أي حـد معلوم .

المعاییر الشرعیۃ(ص:1287،1288):

۳ / ۱/۳ يجوز منح جائزة يتم السحب عليها دون اشتراط شراء سلعة أو خدمة .

۳ / ۳ / ۲ يجب أن تكون السلعة أو الخدمة المشترط شراؤها للدخول في السحب ، وكذلك الجائزة محل السحب جائزة شرعا .

۳/۳/۳ يجوز منح جائزة يشترط للدخول في السحب عليها شراء سلعة أو خدمة بالشروط الآتية : ۳ / ۳ / ۱/۳ ألا يزاد في ثمن السلعة أو الخدمة المشترط شراؤها للدخول في السحب عن سـعرها بدون حق السحب .

3 / 3 / 3 / ٢ أن تكون السلعة أو الخدمة المشترط شراؤها للدخول في السحب مما يقصد شراؤه بصرف النظر عن الجائزة ، وعلى المؤسسـة تنبيه الجمهور إلى ذلك عند الإعلان عن الجائزة . فإن غلب على الظن أن الداخلين في السحب لا يشترونها إلا لغـرض الحصول على الجائزة ؛ فلا يجوز وضع الجائزة في هذه الحال .

 ۳ / ۳ / ۳ / ۳ أن تكون فرص الفوز في كل سـحب متســاوية لجميع الداخلين في السحب .

 ۳ / ۳ / ٤/٣ ألا يقصد بوضع الجائزة إلحاق الضرر بالآخرين .

۳ / ۳ / ۳ / ه لا يجوز اشتراط دفع رسـم أو ثمـن للدخول في السحب على الجائزة بشكل مباشر أو غير مباشر ؛ کالزيادة في سعر المكالمات الهاتفية عن المثل .

 

  1. آپ کےلیےمذکورہ ایپ کےبیک اینڈپرکام کرنااوراس پرتنخواہ وصول کرناجائزہے،تاہم ایپ میں موجود ناجائزسہولیات(جیسےمروجہ انشورنس اوراس جیسی دیگرناجائزکام)میں واسطہ بننےسےاحترازضروری ہے۔

(فی القرآن الکریم):

}وتعاونوا على البر والتقوى ولا تعاونوا على الإثم والعدوان]{ المائدة :2[

مسند أحمد ط الرسالة (38/ 132):

عن سليمان بن بريدة، عن أبيه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لرجل أتاه: " اذهب؛ فإن الدال على الخير كفاعله "

الفتاوى الهندية (4/ 411):

فلا يجوز استئجار الآبق ولا الاستئجار على المعاصي؛ لأنه استئجار على منفعة غير مقدورة الاستيفاء شرعا.

 الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 55)

مطلب في الاستئجار على المعاصي (قوله مثل الغناء) بالكسر والمد الصوت، وأما المقصور فهو اليسار صحاح (قوله والنوح) البكاء على الميت وتعديد محاسنه (قوله والملاهي) كالمزامير والطبل، وإذا كان الطبل لغير اللهو فلا بأس به كطبل الغزاة والعرس لما في الأجناس: ولا بأس أن يكون ليلة العرس دف يضرب به ليعلن به النكاح.

وفي الولوالجية: وإن كان للغزو أو القافلة يجوز إتقاني ملخصا. (قوله يباح) كذا في المحيط.

حوالہ جات

محمدعمربن حسین احمد

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

6رجب المرجب1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عمر ولد حسین احمد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب