76075 | طلاق کے احکام | تین طلاق اور اس کے احکام |
سوال
عرض یہ ہے کہ میرے بھانجے محمد نعیم جو کہ عرصہ تین سال سے سعودی عرب میں مقیم ہیں، نے گھریلو ناچاقی کی وجہ سے اپنی اہلیہ کو سعودی عرب سے وٹس ایپ پیغام بھیجا جس میں اس نے اپنی بیوی سے یہ الفاظِ طلاق کہے "تو آزادی چاہتی ہے، تجھے سالار گاہ (علاقہ) اچھا نہیں لگتا تو میں نعیم، سعدیہ تجھے طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں"۔
اب وہ دوبارہ اسی عورت کے ساتھ رہنا چاہتا ہے۔ براہِ کرم شرعی حکم سے آگاہ فرمائیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
واضح رہے کہ تین طلاق ایک ساتھ دینا جائز نہیں، گناہ کا کام ہے، لیکن اگر کوئی شخص ایسا کرے تو تینوں طلاقیں واقع ہوجاتی ہیں۔ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں آپ کا بھانجا محمد نعیم تین طلاقیں ایک ساتھ دینے کی وجہ سے گناہ گار ہوا ہے، لیکن اس کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں اور ان دونوں کے درمیان حرمتِ مغلظہ ثابت ہوگئی ہے، اب نہ وہ رجوع کرسکتا ہے، نہ تحلیل کے بغیر وہ دونوں دوبارہ آپس میں نکاح کرسکتے ہیں۔
اب اگروہ دونوں دوبارہ نکاح کرنا چاہتے ہیں تو اس کی صرف ایک صورت ہے،اور وہ یہ کہ عدت یعنی طلاق کے بعد تین ماہواریاں گزرنےکےبعد اس عورت کا کسی دوسرے شخص سے گواہوں کی موجودگی میں مقررہ مہر کے بدلے نکاح ہوجائے، دوسرا شوہر ہمبستری کے بعد اپنی مرضی سےآپ کو طلاق دے یا ہمبستری کے بعد اس کا انتقال ہوجائے، اس کے بعد دوسرےشوہرکی عدت گزرجائے توپھر محمد نعیم اور یہ عورت باہم رضامندی سے گواہوں کی موجودگی میں نئےمہر پر دوبارہ نکاح کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اب ان دونوں کے درمیان نکاح کی کوئی صورت ممکن نہیں۔
حوالہ جات
القرآن الکریم:
{فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَنْ يَتَرَاجَعَا إِنْ ظَنَّا أَنْ يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ} [البقرة: 230]
صحيح البخاري (7/ 42):
حدثنا سعيد بن عفير قال حدثني الليث قال حدثني عقيل عن ابن شهاب قال أخبرني عروة بن الزبير أن عائشة أخبرته أن امرأة رفاعة القرظي جاءت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت: يا رسول الله! إن رفاعة طلقني فبت طلاقي وإني نكحت بعده عبد الرحمن بن الزبير القرظي وإنما معه مثل الهدبة، قال رسول الله صلى الله عليه وسل:م لعلك تريدين أن ترجعي إلى رفاعة، لا، حتى يذوق عسيلتك وتذوقي عسيلته.
حدثني محمد بن بشار حدثنا يحيى عن عبيد الله قال حدثني القاسم بن محمد عن عائشة أن رجلا طلق امرأته ثلاثا فتزوجت فطلق، فسئل النبي صلى الله عليه وسلم أتحل للأول؟ قال: لا، حتى يذوق عسيلتها كما ذاق الأول.
الدر المختار (3/ 232):
( والبدعي ثلاث متفرقة أو ثنتان بمرة أو مرتين ) في طهر واحد ( لا رجعة فيه، أو واحدة في طهر وطئت فيه ، أو ) واحدة في ( حيض موطوءة ).. الخ
رد المحتار (3/ 232,233):
( قوله والبدعي ) منسوب إلى البدعة والمراد بها هنا المحرمة لتصريحهم بعصيانه بحر ( قوله ثلاثة متفرقة ) وكذا بكلمة واحدة بالأولى ، وعن الإمامية : لا يقع بلفظ الثلاث ولا في حالة الحيض لأنه بدعة محرمة ….وذهب جمهور الصحابة والتابعين ومن بعدهم من أئمة المسلمين إلى أنه يقع ثلاث…….( قوله في طهر واحد ) قيد للثلاث والثنتين ….الخ
عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
25/رجب/1443ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبداللہ ولی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |