021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
خیار بلوغ کب ہوتا ہے؟
76299نکاح کا بیانولی اور کفاء ت ) برابری (کا بیان

سوال

نابالغ بچی كا والدین نےبچپن میں نكاح كردیا ہو، تو اس كا شرعًا كیا حكم ہے؟ اسی طرح اگر چچا یا بھائی نا بالغ بچی كا نكاح بچپن میں كر دے، تو اس كا شرعًا كیا حكم ہے؟ نیز نا بالغ بچی جب بالغ ہو جائے اور وہ بچپن كے نكاح پر راضی نا ہو، تو شریعت اس كے لیے كیا حكم صادركرتی ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

والد کے بچپن میں کرائے گئے نکاح میں بالغ ہونے کے بعد خیار بلوغ نہیں رہتا ،بشرطیکہ والد کی طرف سے سوء خیار نہ پایاجائے، اور سوء خیار ہونے کی صورت میں حکم میں درج ذیل تفصیل ہے:

۱۔عموما چونکہ اس میں سوء خیار کی بناء پرصالحہ کا غیر کفویعنی فاسق کے ساتھ نکاح ہوتا ہے،لہذا ایسا نکاح منعقد ہی نہیں ہوگا۔

۲۔اوراگروالدنے نابالغ بچی کانکاح بدوں شرط کفوکیا ہواور بعد میں معلوم ہوا کہ شوہر کفو نہیں تو اس بارے میں راجح یہ ہے کہ نکاح صحیح ہے اور لڑکی کو خیار بلوغ حاصل نہ ہوگا۔

۳۔اور اگروالدنے نابالغ بچی کا نکاح مہر مثل کے ساتھ کفومیں کیاہو،البتہ سوء خیار کی وجہ سے اس میں باپ کی طمع اور ذاتی غرض کی وجہ سے بچی کے حقوق زوجیت کی مصلحت ورعایت کا نہ پایاجانا یقینی ہو ،مثلا عمرمیں بہت زیادہ  فرق ہو یا شوہر دائم المرض ہو یا معتوہ ہو یا اپاہج ہو تو اس بارے میں  نکاح تو باطل نہ ہوگا ،لیکن لڑکی کو سوء خیار کی وجہ سے خیار بلوغ دیا جائے گا،لہذا وہ خیار بلوغ کی شرائط معہودہ کے ساتھ عدالت میں  مقدمہ پیش کر ے اور حاکم اہل رائے سے حالات کی تحقیق کرکے مناسب سمجھے تو نکاح فسخ کردے(ماخوذ ازاحسن الفتاوی:ج۵،ص۱۱۸ تا ۱۲۴)

والد کے علاوہ کسی دوسرے ولی کے بچپن کے نکاح میں بالغ ہونے کے بعد خیار بلوغ رہتا ہے بشرطیکہ بالغ ہونے کے فورا بعدمجلس علم انکار کرے ،سکوت کرنے سے خیار باطل ہوجائے گا اور خیار بلوغ استعمال کرتے ہوئے نکاح رد کردیا تو نکاح باطل ہوجائے گا۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۳شعبان۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب