77293 | نان نفقہ کے مسائل | عدت والی عورت کے نان نفقہ اور رہائش کے مسائل |
سوال
شادی کےبعدحق مہراورعدت کےخرچےکاکیاحکم ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگرشادی کےبعد حق مہر نہیں دیا،اوربیوی سےہمبستری یاخلوت صحیحہ ہوگئی تھی توطلاق کےبعد بھی مکمل مہر(یاجتناباقی ہے،اتنا)اداءکرناشوہرپرلازم ہے،یہ مہرشوہرکےذمہ قرض ہوگا،جس کی ادائیگی شرعالازم ہوگی ۔
اسی طرح عدت کےایام کانفقہ بھی شوہرپرلازم ہے،بیوی شوہرسےان ایام کےنفقہ کامطالبہ کرسکتی ہے۔
حوالہ جات
"رد المحتار" 13 / 185186 ,:
( و ) تجب ( لمطلقة الرجعي والبائن ، والفرقة بلا معصية كخيار عتق ، وبلوغ وتفريق بعدم كفاءة النفقة والسكنى والكسوة )۔مطلب في نفقة المطلقة :۔۔۔۔۔۔( قوله والفرقة بلا معصية ) أي من قبلها ، فلو كاتب بمعصيتهما فليس لها سوى السكنى كما يأتي ۔قال في البحر : فالحاصل أن الفرقة إما من قبله أو من قبلها ، فلو من قبله فلها النفقة مطلقا سواء كانت بمعصية أو لا طلاقا أو فسخا ، وإن كانت من قبلها فإن كانت بمعصية فلا نفقة لها ولها السكنى في جميع الصور۔
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی
/30ذیقعدہ 1443 ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |