021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زیادہ قیمت پرکام لےکرکسی دوسرےشخص سےکم قیمت پرکروانےکاحکم
77737اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلملازمت کے احکام

سوال

میری ایک گاڑی ہےجو بچوں کےپک اپ اینڈ ڈراپ میں استعمال ہوتی ہے،بسا اوقات ہم یہ کرتے ہیں کہ اگر  اضافی بچےآجائیں،توہم بچےکےوالدین سے بات کرتےہیں ہم اس کے پک اینڈ ڈراپ کی بکنگ 3000 کے عوض لیتےہیں ،لیکن اس کےبعد ہم دوسرےکسی گاڑی والے سے 2500 میں بات کرتےہیں اوروہ بچہ کی پک اینڈ ڈراپ کی ذمہ داری اس پرڈال دیتےہیں ،اور درمیان کاپروفٹ ہم رکھ لیتےہیں ،کیا اس طرح کرنا شرعاًجائزہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

پک اینڈ ڈراپ دراصل بچےکےوالدین کےساتھ اجارۃ الأشخاص کامعاملہ ہے۔اجارۃ الأشخاص میں اگرمستاجر  (اجرت پررکھنےوالےشخص( کی جانب سے یہ پابندی نہ ہوکہ عقد میں طےشدہ کام أجير(ملازم) بذات خودسرانجام دےگا،توایسی صورت میں أجيرکےلیےکسی تیسرےشخص سےطےشدہ کام لیناجائزہوتاہے۔

صورت مسؤلہ میں اگروالدین کی طرف سےآپ پریہ پابندی نہیں ہوتی ہےکہ آپ ہی خودپک اینڈ ڈراپ کا کام 

کیاکریں گے،توایسی صورت میں کسی تیسرےگاڑی والےسےکم قیمت پربات کرکےپک اینڈڈراپ کاکام لینااور درمیان کامنافع خودرکھناجائزہے،البتہ اگروالدین نےپک اینڈڈراپ کامعاملہ آپ پربھروسہ کی وجہ سےآپ کے ساتھ طے کیاہواورساتھ عقدمیں یہ شرط بھی لگائی ہوکہ آپ  خودہی یہ کام سرانجام دیں گےتوایسی صورت میں کسی تیسرےشخص کوپک اینڈڈراپ کاکام دینااوردرمیان کانفع وصول کرناجائزنہیں ہے۔

حوالہ جات
مجلة الأحكام العدلية (ص: 106):
(المادة 571) الأجير الذي استؤجر على أن يعمل بنفسه ليس له أن يستعمل غيره.
(المادة 572) لو أطلق العقد حين الاستئجار فللأجير أن يستعمل غيره.
درر الحكام في شرح مجلة الأحكام (1/ 658):
أي أنه إذا لم يقيد الأجير بأن يعمل العمل بنفسه، كما جاء في المادة السابقة فللأجير أن يستعمل غيره كوكيله وسواء أعمل العمل بنفسه أو عمله بوكيله استحق الأجر. لأن المستأجر بإطلاقه يكون راضيا بعمل غيره أيضا وفي هذه الصورة لا يكون العمل المعقود عليه متعلقا بذات الأجير بل بذمته، وهذه الذمة كما يمكنه أن يوفيها بنفسه يمكنه أن يوفيها بالاستعانة بغيره قال في البحر؛ لأن المستحق عمل - في ذمته ويمكن استيفاؤه بنفسه وبالاستعانة بغيره، وهو بمنزلة إيفاء الدين انتهى.
المحيط البرهاني في الفقه النعماني (7/ 593):
وفي «القدوري» : ومن استأجر على عمل فله أن يعمل بنفسه وأجرائه إلا إذا شرط عليه العمل بنفسه فعلى ما ذكر القدوري: إذا كان الآجر أجيراً للأول، إنما لا يضمن الأول بالرفع إليه إذا لم يشترط على الأول عمله بنفسه. أما إذا شرط عليه العمل بنفسه يضمن بالرفع إلى الآجر. وإن كان الأجير أجيراً للأول.
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (4/ 208):
وللأجير أن يعمل بنفسه وأجرائه إذا لم يشترط عليه في العقد أن يعمل بيده؛ لأن العقد وقع على العمل، والإنسان قد يعمل بنفسه وقد يعمل بغيره؛ ولأن عمل أجرائه يقع له فيصير كأنه عمل بنفسه، إلا إذا شرط عليه عمله بنفسه؛ لأن العقد وقع على عمل من شخص معين، والتعيين مفيد؛ لأن العمال متفاوتون في العمل فيتعين فلا يجوز تسليمها من شخص آخر من غير رضا المستأجر، كمن استأجر جملا بعينه للحمل لا يجبر على أخذ غيره، ولو استأجر على الحمل ولم يعين جملا كان للمكاري أن يسلم إليه أي جمل شاء، كذا ههنا.

محمدعمربن حسین احمد

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

9صفر المظفر1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عمر ولد حسین احمد

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب