021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اسکالرشپ سے متعلق
77639جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

حکومت کی طرف سے اسکول کے اقلیت سماج کے بچوں کو پڑھنے کے لیے اسکالرشپ دی جاتی ہے۔اس اسکالرشپ میں کچھ شرطیں ہوتی ہیں جیسے کہ طلباء کے پریوار کی سالانہ انکم زیادہ سے زیادہ ۲ لاکھ ہونی چاہئے،کچھ اسکولوں میں کیا ہوتا ہے کہ اسکول والے خود سے فورم بھرتے ہیں اور سبھی بچوں کی انکم ۲ لاکھ سے کم لکھتے ہیں تاکہ سبھی بچوں کو اسکالرشپ حاصل ہو جائے۔

 (۱) تو جس بچے کی انکم ۲ لاکھ سے زیادہ ہوگی کیا اس کے لیے یہ رقم حلال ہوگی؟ اگر کسی بچے نے یہ رقم اپنی پڑھائی پر یا کسی دوسرے چیز پر خرچ کردی ہے تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟

 (۲) زید (ایک طالب علم) کی فیملی کی انکم ہر سال مستحکم نہیں رہتی،کم زیادہ ہوتی رہتی ہے تو وہ کونسی انکم کو معیار مان کر فورم میں بھرے گا؟

 (۳)نیز،آج کے دور میں جو انکم سرٹیفیکیٹ سرکار کی طرف سے بنوایا جاتا ہے اس کا اسلام میں کیا حکم ہے؟ کیا اِس میں انکم بالکل عین مطابق لکھنا ضروری ہے؟ کچھ لوگ اپنی انکم صحیح نہیں لکھتے ہیں اُن کے لیے کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

۱۔حکومت کی طرف سے ملنے والی امدادی رقم درحقیقت مستحق طلبہ کے ساتھ ایک قسم کا تعاون ہے،لہذا فریب اور دھوکہ کرکے مطلوبہ کوائف خلاف حقیقت بتاکر یہ رقم حاصل کرنا جائز نہیں اور اگر کوئی حاصل کر لیتا ہے اور خرچ بھی کرلیتا ہے تو اس پر اس قدر رقم حکومتی خزانہ میں جمع کرنا یا کسی مستحق کوحکومت کی طرف سے اس قدر رقم متعلقہ مد میں فراہم کرنا ضروری ہوگا۔

۲۔ ایسی صورت میں غالب کا اعتبار ہوگا اور اگر غالب متعین نہ ہو تو اوسط کا اعتبار ہوگا۔

۳۔انکم سرٹیفکیٹ سے مقصود چونکہ مستحق اور غیر مستحق افراد میں فرق کرنا ہوتاہے،لہذا اس میں غلط بیانی کرنا جائز نہیں،غلط اور خلاف حقیقت انکم لکھنا جھوٹ کے زمرے میں آتا ہے اوراس کی بنیاد پر امداد لینا دھوکہ ،فریب  کے زمرے میں داخل ہے۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

یکم صفر۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب