021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
موبائل کمپنیز کی سروسز فراہم کرنے پراضافی رقم لینے کا حکم
78643اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلدلال اور ایجنٹ کے احکام

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام ان مسائل کے بارے میں؟

1:ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں موجود رقم نکالنے پر اضافی چارجز وصول کرنا کیسا ہے؟

2:سِم بیلنس کارڈجس کی کمپنی کی طرف سے فکس قیمت 100 روپے والے کو دکاندارکا اس سے زائد قیمت پر بیچنا کیسا ہے؟

3:اسی طرح کسی کال،انٹرنیٹ پیکج لگانے پر اس کی متعین کردہ قیمت سے زیادہ وصول کرنا کیسا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کمپنی ایزی پیسہ اور جاز کیش کے لئے دو قسم کے اکاؤنٹ کھولتی ہے اور دونوں قسموں کےاکاؤنٹس کے ذریعہ رقم کی منتقلی وغیرہ کا حکم الگ الگ ہے:

الف: ریٹیلر اکاؤنٹ(Retailer Account): ریٹیلر اکاؤنٹ میں کمپنی اور دکاندار کے درمیان شرعی اعتبار سے اجارة الاشخاص (اس میں دکاندار کمپنی کا ملازم اور کمیشن ایجنٹ ہوتا ہے) کا معاملہ منعقد ہوتا ہے اور کمپنی دکاندار کو اپنی کسی بھی قسم کی سروس (خدمت) فراہم کرنے پر ایک مخصوص مقدار میں کمیشن دیتی ہے اور کسٹمر سے اضافی رقم لینے کومنع کرتی ہے اور شرعی اعتبار سے اجارہ کے معاملہ میں طے شدہ جائز شرائط کی رعایت رکھنا فریقین کےذمہ لازم ہوتا ہے، لہذا کمپنی کے کمیشن ایجنٹ ہونے کی حیثیت سے دکاندار کا رقم ٹرانسفر(منتقل)کرنے پر کسٹمر سے اضافی رقم لینا جائز نہیں۔

ب: پرسنل اکاؤنٹ(Personal Account):اس اکاؤنٹ میں دکاندار کمپنی کا کمیشن ایجنٹ نہیں ہوتا، اسی لیے کمپنی پرسنل اکاؤنٹ کے ذریعہ رقم ٹرانسفر کرنے پراس کو کوئی کمیشن نہیں دیتی،البتہ کمپنی تبرعاً اپنا سسٹم استعمال کرنے کی اجازت دیتی ہے، نیز پرسنل اکاؤنٹ کے ذریعہ کسی دوسرے شخص کو خدمات فراہم کرنےسے بھی منع  نہیں کرتی، بلکہ پرسنل اکاؤنٹ کھلوانے والا شخص (Account Holder) اپنی طرف سے  کسی بھی شخص کو خدمات فراہم کرنے میں خود مختارہوتا ہے، لہذا جب دکاندار اپنے پرسنل اکاؤنٹ کے ذریعہ کسٹمر کی رقم ٹرانسفر کرتا ہےتو  دکاندار اور کسٹمر کے درمیان اجارة الاشخاص کا معاملہ منعقد ہوتا ہے، جس میں دکاندار کسٹمر کا اجیر(ملازم) بن کر اس کو اپنی خدمات فراہم کرتا ہے، اس لیے دکاندارکااپنے پرسنل اکاؤنٹ کے ذریعہ  رقم ٹرانسفرکرنےپر اپنی خدمت کے عوض کسٹمر سے بطورِ اجرت مناسب مقدار میں اضافی رقم لینا  فی نفسہ جائز ہے، بشرطیکہ کسٹمر کو اس بات کا علم ہو کہ یہ اضافی رقم دکاندار کی اپنی اجرت ہے۔

1:لہٰذا ریٹیلر اکاؤنٹ(Retailer Account) کے تحت کسٹمر سے اضافی رقم لینا جائز نہیں ہے اورپرسنل اکاؤنٹ(Personal Account) کے تحت کسٹمر سے اضافی رقم لینا جائز ہے۔

2:اگر دکاندار کا کمپنی کے ساتھ یہ معاہدہ ہوا ہے کہ سم کارڈ 100پرہی فروخت کیا جائےیاکسی کال،انٹرنیٹ پیکج کو اسی متعین قیمت پر لگایا جائے تو اس معاہدہ کی خلاف ورزی کرنا جائز نہیں ہے،البتہ اگردکاندار اور کمپنی کااس بات پر معاہدہ نہیں ہوا تو100 روپے کے سم کارڈ کو اس سے زائدقیمت پر فروخت کرنااور کسی کال،انٹرنیٹ پیکج کی اس سے زائدقیمت وصول کرنا جائز ہےکیونکہ سود کی تعریف وہاں متحقق ہوگی جہاں دونوں طرف ایک جنس ہو اور کمی بیشی کے ساتھ معاملہ کیا جائے یعنی مثلاً  دونوں طرف نقد رقم ہو ، اگر ایک طرف نقد رقم ہو اور دوسری طرف خدمت ہو(جیسا کہ 100 روپے کے سم کارڈ کو زائد قیمت پر فروخت کرنا)تو ایسی جگہ کمی بیشی کو سود نہیں کہا جائے گا۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 63)
قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 560)
وأما الدلال فإن باع العين بنفسه بإذن ربها فأجرته على البائع وإن سعى بينهما وباع المالك بنفسه يعتبر العرف وتمامه في شرح الوهبانية.
فقہ البیوع2/750
"أن دائرة البرید نتقاضی عمولة من المرسل علی إجراء ہذہ العملیة فالمدفوع إلی البرید أکثر مما یدفعہ البرید إلی المرسل إلیہ فکان فی معنی الربا ولہذالسبب أفتی بعض الفقہاء فی الماضی القریب بعدم جواز إرسال النقود بہذالطریق ولکن أفتی کثیر من العلماء المعاصرین بجوازہاعلی أساس أن العمولة التی یتقاضاہاالبرید عمولة مقابل الأعمال الإداریةمن دفع الاستمارة وتسجیل المبالغ وإرسال الاستمارة أوالبرقیة وغیرہاإلی مکتب البرید فی ید المرسل إلیہ وعلی ہذ الأساس جوز الإمام أشرف علی التہانوی رحمہ اللہ-إرسال المبالغ عن طریق الحوالة البریدیة"

محمد مصطفیٰ رضا

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

5/جمادی الثانیہ/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مصطفیٰ رضا بن رضا خان

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب