79449 | طلاق کے احکام | خلع اور اس کے احکام |
سوال
اگر میاں بیوی کے درمیان اختلافات ہوں تو کیا عورت کوطلاق یا خلع کے مطالبہ کا حق ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر واقعی طور پر میاں بیوی کے مابین باہم ایسی ناچاقیاں ہوں جن کی وجہ سے یقینی طور پر اکٹھے رہنا مشکل ہو اوراتفاق کی کوئی صورت نہ ہو ، یا ایک ساتھ رہنے میں اللہ جل شانہ کے بتائے ہوئے احکامات پر عمل ممکن نہ ہو، اسی طرح اگر شوہر ظالم ہو ،بلا وجہ مارپیٹ کرتا ہو ،نان نفقہ نہ دیتا ہو ،اور خود طلاق دینے پر آمادہ نہ ہو تو اس صورت میں عورت طلاق یا خلع کا مطالبہ کر سکتی ہے ۔ بلا وجہ یا معمولی رنجشوں پر طلاق کا مطالبہ کرنے والی عورتوں پر حدیث میں جنت کی خوشبو بھی حرام کردی گئی ہے۔
حوالہ جات
[البقرة: 229]:
{ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا فِيمَا افْتَدَتْ بِهِ تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلَا تَعْتَدُوهَا وَمَنْ يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ (229)}
تفسیر القرطبی:(139/3):
فإن خفتم ألا يقيما حدود الله فلا جناح عليهما فيما افتدت به تلك حدود الله فلا تعتدوها ومن يتعد حدود الله فأولئك هم الظالمون ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔قوله تعالى: (فإن خفتم ألا يقيما) أي على أن لا يقيما. (حدود الله) أي فيما يجب عليهما من حسن الصحبة وجمل العشرة.
السنن الكبرى للبيهقي وفي ذيله الجوهر النقي (7/ 316):
عن ثوبان عن النبى -صلى الله عليه وسلم- قال :« أيما امرأة سألت زوجها طلاقا فى غير ما بأس فحرام عليها رائحة الجنة ».
الدر المختار وحاشية ابن عابدين:(441/3):
(قوله: للشقاق) أي لوجود الشقاق وهو الاختلاف والتخاصم. وفي القهستاني عن شرح الطحاوي: السنة إذا وقع بين الزوجين اختلاف أن يجتمع أهلهما ليصلحوا بينهما، فإن لم يصطلحا جاز الطلاق والخلع. اهـ. ط، وهذا هو الحكم المذكور في الآية،.
محمد جمال ناصر
دار الافتاء جامعۃ الرشیدکراچی
17/رجب الخیر/1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | جمال ناصر بن سید احمد خان | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |