021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قریبی رشتہ دار کو زکوٰۃ دینا
80005زکوة کابیانمستحقین زکوة کا بیان

سوال

میرے ایک بہت قریبی رشتہ دار ہے،ماشاءاللہ ان کے پاس گھر اپنا ہے،گاڑی ہے لیکن ابھی ایک مہینہ پہلے ان کی جاب ختم ہوگئی ہےاور ان کا ذریعہ معاش وہی جاب تھی۔تو کیا ان کو میں اپنی زکوٰۃ دے سکتا ہوں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر آپ کا قریبی رشتہ دار زکوٰۃ کا مستحق ہے،(یعنی اس کی ملکیت میں ساڑھے سات تولہ سونا یاساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی قیمت کے برابررقم یا ضرورت سے زائد سامان نہیں ہےاور وہ سیّد، ہاشمی اور عبّاسی بھی نہیں ہے) تو اس صورت میں آپ اپنی زکوٰۃ اُن کو دے سکتے ہیں۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية 1/ 189
لا يجوز دفع الزكاة إلى من يملك نصابا أي مال كان دنانير أو دراهم أو سوائم أو عروضا للتجارة أو لغير التجارة فاضلا عن حاجته في جميع السنة هكذا في الزاهدي۔
مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 272)
والأفضل صرفها للأقرب فالأقرب من كل ذي رحم محرم منه ثم لجيرانه، ثم لأهل محلته ثم لأهل حرفته ثم لأهل بلدته۔

محمدمصطفیٰ رضا

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

 26/شعبان/1444ھ

 

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مصطفیٰ رضا بن رضا خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب