021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زکوٰۃ کے وجوب کےلئے سال کے ابتداء اور انتہاء میں صاحبِ نصاب ہونا ضروری ہے
80004زکوة کابیانزکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان

سوال

پچھلے سال رمضان شروع ہونے سے پہلے میرے پاس ایک مخصوص رقم بینک اکاؤنٹ میں موجود تھی،اس کے بعد مزید پیسے آتے گئے میں نکالتا رہا پھر آتے رہے اور میں اسی طرح نکالتا رہا۔درمیان میں ایسا بھی ہوا کہ اکاؤنٹ میں پیسے بلکل تھوڑے رہ گئےاور پھر اس میں اور پیسے شامل ہوگئے۔سال گزرنے کے بعد اب رمضان میں میرے پاس اتنے ہی پیسے   موجود ہیں جتنے پچھلےسال رمضان شروع ہونے سے پہلےمیرے پاس موجود تھے۔مثلاً پچھلے سال رمضان شروع ہونے سے پہلے میرے پاس 5000 ڈالر تھے اورآج پھر میرے پاس 5000ڈالر موجود ہیں لیکن پورے سال کے درمیان اور بھی پیسے آئے،خرچ بھی ہوئےاور ایسا بھی ہوا کہ اکاؤنٹ میں صرف 1000 ڈالر باقی رہ گئے۔

سوال یہ ہے کہ اب میں زکوٰۃ کس رقم پر دو ں۔جو رقم اب میرے پاس موجود ہے یا وہ رقم بھی شامل کروں جو سال کے درمیان  میں میرے پاس تھی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ زکوٰۃ کی ادائیگی کے واجب ہونے کے لئے سال کے ابتداء اور انتہاء میں صاحبِ نصاب ہونا ضروری ہےیعنی سال کے ابتداء میں صاحبِ نصاب ہو اور سال کے آخری دن بھی صاحبِ نصاب  رہے  اگرچہ سال کے درمیان میں نصاب میں کمی بیشی ہو اس سے فرق نہیں پڑتا،البتہ اگر سال کے درمیان میں مال بلکل ختم ہوجائے تواس صورت میں پچھلے سال کا حساب ختم ہوجائے گا،پھر جب نصاب پورا ہوجائے تواز سرِ نو سال گزرنے کے بعد زکوٰۃاداکی جائے گی۔

لہٰذا صورت مسؤلہ میں جو رقم سال کے اختتام پر(5000 ڈالر)آپ کے پاس موجود ہے اس پر زکوٰۃ ادا کی جائے،سال کے درمیان میں جو رقم آپ کے پاس تھی یا خرچ کی اس کا اعتبار نہیں۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 302)
(وشرط كمال النصاب) ولو سائمة (في طرفي الحول) في الابتداء للانعقاد وفي الانتهاء للوجوب (فلا يضر نقصانه بينهما) فلو هلك كله بطل الحول۔
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (2/ 247)
(قوله ونقصان النصاب في الحول لا يضر إن كمل في طرفيه) ؛ لأنه يشق اعتبار الكمال في أثنائه إما لا بد منه في ابتدائه للانعقاد وتحقيق الغناء، وفي انتهائه للوجوب۔

محمدمصطفیٰ رضا

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

 26/شعبان/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مصطفیٰ رضا بن رضا خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب