021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مرہونہ چیز سے استفادے کاحکم
80247گروی رکھنے کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ

ایک شخص نے کسی کو چالیس لاکھ کاروبار کیلئے دیئے، اس شخص نے پیسے دینے والے شخص کو دوکانیں دکھاکر کہا ہے کہ ان دو دکانوں کا ماہانہ کرایہ پچاس ہزار ہے  یہ وصول کرلیا کریں یہ آپ کے چالیس لاکھ کا منافع ہے اور جب آپ کو اپنے پیسوں چالیس لاکھ کی ضرورت پڑجائے تو اس وقت میں تجھے اپنے پیسے واپس کردوں گا۔اس مسئلے کا شرعی حکم کیا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

یہ پیسے قرض ہیں، دکانیں رہن ہیں اوران سے کرایہ لینا رہن سے استفادہ  ہےاور رہن سے انتفاع درحقیقت قرض دے کر نفع لینا ہے اور اسے حدیث میں ”سود“ قرار دیا گیا ہے (کل قرض جر منفعة فہو ربا مصنف ابن أبي شیبہ، رقم: ۲۰۶۹) اور سود لینا باہمی رضامندی سے بھی درست نہیں ہوتا۔لہذا مسئولہ  صورت سود ہونے کی وجہ سےجائزنہیں ہے۔

حوالہ جات
(لا انتفاع به مطلقا) لا باستخدام، ولا سكنى ولا لبس ولا إجارة ولا إعارة، سواء كان من مرتهن أو راهن (إلا بإذن) كل للآخر، وقيل لا يحل للمرتهن لأنه ربا، وقيل إن شرطه كان ربا وإلا لا.وفي رد المحتار: (قوله وقيل لا يحل للمرتهن) قال في المنح:وعن عبد الله بن محمد بن أسلم السمرقندي وكان من كبار علماء سمرقند أنه لا يحل له أن ينتفع بشيء منه بوجه من الوجوه وإن أذن له الراهن، لأنه أذن له في الربا لأنه يستوفي دينه كاملا فتبقى له المنفعة فضلا فيكون ربا، قال ط: قلت والغالب من أحوال الناس أنهم إنما يريدون عند الدفع الانتفاع، ولولاه لما أعطاه الدراهم وهذا بمنزلة الشرط، لأن المعروف كالمشروط وهو مما يعين المنع وهذا أمر عظيم۔(الدرالمختار مع ردالمحتار ، كتاب الرهن ، ج: 10 ص: 83)
قال العبد الضعيف : قال الموفق"في المغني": لاينتفع من الرهن بشيئ ، أي ما لايحتاج إلى مؤنة، كالدار والمتاع ونحوه ، فلايجوز للمرتهن الإنتفاع به بغير إذن الراهن بحال ، لانعلم في هحکیم شاہ ذا خلافا ؛ لأنّ الرهن ملك الراهن ، فكذلك نماؤه منافعه ،فليس لغيره أخذهابغير إذنه ، فإن أذن الراهن للمرتهن في الإنتفاع بغير عوض ، وكان دين الراهن من قرض لم يجز ؛ لأنّه يحصل قرضا يجر نفعا وذلك حرام ۔(إعلاء السنن ، كتاب الرهن ، ج:18 ص: 74)
عن فضالۃ بن عبید صاحب النبي صلی اﷲ علیہ وسلم أنہ قال: کل قرض جر منفعۃ فہو وجہ من  وجوہ الربا.(السنن الکبریٰ للبیہقي، کتاب البیوع، باب کل قرض جر منفعۃ فہو ربا، دارالفکر).

حکیم شاہ

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

07/ذی قعدہ1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب