80547 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
ایک عورت کا انتقال ہوا، جس کے ترکہ رقم 255000 روپے بنتی ہے، اس کے ورثاء میں والدین، شوہر، تین بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں، سوال یہ ہے کہ اس کے ورثاء میں یہ ترکہ کس طرح تقسیم ہو گا؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مرحومہ نے بوقت ِانتقال اپنی ملکیت میں جو کچھ منقولہ وغیر منقولہ مال،جائیداد، سونا، چاندی،نقدی اور ہر قسم کا چھوٹا بڑا جوساز وسامان چھوڑا ہےاوران کا وہ قرض جو کسی کے ذمہ واجب ہو، يہ سب ان کا ترکہ ہے۔اس میں سے سب سے پہلے ان کے کفن دفن کے متوسط اخراجات نکالنے،ان کے ذمہ واجب الاداء قرض ادا کرنے اور کل ترکہ کے ایک تہائی کی حد تک ان کی جائز وصیت پر عمل کرنے کے بعد جو ترکہ باقی بچے اس میں چوتھائی حصہ مرحومہ کے شوہر کا اورچھٹا چھٹا حصہ والدین کا نکالا جائے گا اوراس کےبعد بقیہ ترکہ کو مرحومہ کی اولاد کے درمیان اس طرح تقسیم کیا جائے گا کہ بیٹے کو بیٹی کی بنسبت دوگنا حصہ دیا جائے، فیصدی اور عددی اعتبار سےتقسیم ِ میراث کا نقشہ ملاحظہ فرمائیں:
نمبر شمار |
ورثاء |
عددی حصہ |
فیصدی حصہ |
رقم میں حصہ |
1 |
شوہر |
27 |
25% |
63750روپے |
2 |
باپ |
18 |
16.666% |
42498روپے |
3 |
ماں |
18 |
16.666% |
42498روپے |
4 |
بیٹا |
10 |
9.259% |
23610روپے |
5 |
بیٹا |
10 |
9.259% |
23610روپے |
6 |
بیٹا |
10 |
9.259% |
23610روپے |
7 |
بیٹی |
5 |
4.629% |
11805روپے |
8 |
بیٹی |
5 |
4.629% |
11805روپے |
9 |
ب بیٹی |
5 |
4.629% |
11805روپے |
حوالہ جات
القرآن الکریم : [النساء:11]:
يوصيكم اللَّه في أَولَادكم للذكَر مثل حظ الأنثيينِ فَإِنْ كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ وَإِنْ كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِنْ كَانَ لَهُ وَلَدٌ.
القرآن الکریم : [النساء: 12]:
{وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ }
السراجی فی المیراث:(ص:19)، مکتبۃ البشری:
وأما لبنات الصلب فأحوال ثلاث: النصف للواحدۃ، والثلثان للإثنین فصاعدا، ومع الابن للذکر مثل حظ الأنثیین وھو یعصبھن.
محمد نعمان خالد
دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی
2/ذوالحجة 1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد نعمان خالد | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |