021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دن کی روشنی میں سری اور اندھیرے میں جہری قراءت کی حکمت
80849نماز کا بیاننماز کے فرائض و واجبات کا بیان

سوال

آفتاب کی غیر موجودگی میں پڑھی جانے والی نمازوں(یعنی مغرب،عشاء اور فجر کی نماز )میں پیش امام صاحب جو قراءت کرتا ہے تو پیچھے مقتدی اُسے سن پاتے ہیں، جبکہ آفتاب کی موجودگی میں پڑھی جانے والی نمازوں (یعنی ظہر اور عصر کی نمازوں )میں قراءت پوشیدہ کی جاتی ہے، اس کی کوئی خاص وجہ ہے؟ اگر ہاں تو وہ کیا ہے اور ایسا کیوں کیا جاتا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

رات اور تاریکی کے لمحات چونکہ عموماانسانی ماحول کے پرسکون ہونے کےہوتے ہیں،لہذا ان اوقات میں جہری قراءت فرض کی گئی تاکہ تلاوت کے سننے اورغور کرنے میں  بیرونی اور ماحولیاتی عوامل اثر انداز نہ ہوں اور دن میں انسانی ماحول چونکہ مختلف آوازوں سے آلودہ ہوتا ہے ،ان اوقات میں سری قراءت لازم کی گئی ہے، تاکہ بیرونی عوامل قرآن کی قراءت اور سمجھنے میں مخل نہ ہوں۔ قرآن میں ان دونوں کی طرف اشارہ پایا جاتا ہے، چنانچہ ارشاد ہے:{إِنَّ نَاشِئَةَ اللَّيْلِ هِيَ أَشَدُّ وَطْئًا وَأَقْوَمُ قِيلًا (6) إِنَّ لَكَ فِي النَّهَارِ سَبْحًا طَوِيلًا} [المزمل: 6، 7]( ملخص از احکام اسلام عقل کی نظر میں از حکیم الامت تھانوی رحمہ اللہ تعالی، ص:۶۶)

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۱۳ذی الحجہ۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے