81419 | طلاق کے احکام | طلاق کو کسی شرط پر معلق کرنے کا بیان |
سوال
ایک شخص شادی شدہ ہے،وہ دوسرا نکاح بھی کرنا چاہتا ہے،لیکن دوسری عورت سے نکاح کی ویڈیو میں انہوں نے پہلی بیوی کے لئے یہ الفاظ استعمال کئے کہ میں اپنی بیٹی اقصی کی ماں کو طلاق دیتا ہوں،طلاق دیتا ہوں،طلاق دیتا ہوں تا قیامت۔
اب یہ ویڈیو کسی طریقے سے لیک ہوگئی،کیا مذکورہ بالا الفاظ سے طلاق واقع ہوگئی یا نہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر مذکورہ ویڈیو اصلی ہے اور اس شخص نے دوسری عورت سے نکاح کے وقت حقیقت میں مذکورہ بالا الفاظ بولے ہیں تو اس کی پہلی بیوی کو تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں،جس کے بعد اب موجودہ حالت میں ان دونوں کا دوبارہ نکاح بھی ممکن نہیں رہا۔
حوالہ جات
{فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَنْ يَتَرَاجَعَا إِنْ ظَنَّا أَنْ يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ} [البقرة: 230]
"صفوة التفاسير" (1/ 131):
"{فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} أي فإن طلق الرجل المرأة ثالث مرة فلا تحل له بعد ذلك حتى تتزوج غيره وتطلق منه، بعد أن يذوق عسيلتها وتذوق عسيلته كما صرح به الحديث الشريف، وفي ذلك زجر عن طلاق المرأة ثلاثا لمن له رغبة في زوجته لأن كل شخص ذو مروءة يكره أن يفترش امرأته آخر .
{فإن طلقها فلا جناح عليهمآ أن يتراجعآ إن ظنآ أن يقيما حدود َﷲ} أي إن طلقها الزوج الثاني فلا بأس أن تعود إلى زوجها الأول بعد انقضاء العدة إن كان ثمة دلائل تشير إلى الوفاق وحسن العشرة".
"البحر الرائق " (3/ 257):
"ولا حاجة إلى الاشتغال بالأدلة على رد قول من أنكر وقوع الثلاث جملة لأنه مخالف للإجماع كما حكاه في المعراج ولذا قالوا: لو حكم حاكم بأن الثلاث بفم واحد واحدة لم ينفذ حكمه؛لأنه لا يسوغ فيه الاجتهاد لأنه خلاف لا اختلاف".
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
22/ربیع الاول1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق غرفی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |