80429 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
کیا فرماتے ہیں علماء دین مفتیان شرع مبین اس مسئلہ میں، سعیدہ بیگم جو کہ زبیدہ بیگم کی حقیقی بہن ہے، سعیدہ بیگم فوت ہوچکی ہے۔ اس کے ورثاء میں: شوہر (محمد انور)، دو بھتیجے (محمد منشاء اور محمد سرور) ہیں۔ میت کی کوئی اولاد نہیں ہے۔ شریعت کی رو سے سعیدہ بیگم کی وراثت کس طرح تقسیم ہوگی؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورت مسئولہ میں مرحومہ کی وفات کےوقت تمام مملوکہ جائیدادکوترکہ میں شمارکیاجائےپھر اس میں سے مرحومہ کے ذمہ کسی کا قرض ہو تو اس قرض کی ادائیگی کی جائے، پھر اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی ماندہ ترکہ کے ایک تہائی تک اسے پورا کیا جائے۔ پھر جو ترکہ باقی بچ جائے اس کے کل 4 حصے کئے جائیں اور انہیں درج ذیل طریقے کے مطابق ورثاء میں تقسیم کیا جائے ۔
نمبرشمار |
ورثہ |
عددی حصہ |
فیصدی حصہ |
1 |
شوہر |
2 |
50% |
2 |
بھتیجا |
1 |
25% |
3 |
بھتیجا |
1 |
25% |
کل |
4 |
100% |
حوالہ جات
﴿ وَلَـكُم نِصفُ مَا تَرَكَ اَزوَاجُكُم اِن لَّم يَكُن لَّهُنَّ وَلَدٌ، فَاِن كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَـكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكنَ مِنۢ بَعدِ وَصِيَّةٍ يُّوصِينَ بِهَآ اَودَ ينٍ﴾[النساء[12:
احمد الر حمٰن
دار الافتاء، جامعۃ الرشید کراچی
20/ذوالقعدہ/1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | احمد الرحمن بن محمد مستمر خان | مفتیان | محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب |