021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کسی وارث کا دوسرے وارث کے حصے پر قبضہ کرنا
80430میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

فریق مخالف نے سعیدہ بیگم اور زبیدہ بیگم کی وراثت مین ان کے بھتیجوں محمد منشاء اور محمد سرور کو محروم لکھوایا تھا۔ اگر سعیدہ بیگم اور زبیدہ بیگم کی جائداد میں ان کے بھتیجوں کا بھی حصہ تھا جو کہ ان کو نہیں دیا گیا اور اب تک فریق مخالف کے پاس رہی تو کیا اس جائداد کا ٹھیکہ اور کرایہ بھی محمد منشاء اور محمد سرور کو ملے گا یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ کسی شخص کے انتقال کے بعداس کے ترکہ کی ہرایک چیز میں تمام شرعی ورثاء کا حق ہو تا ہے، میت کے کسی رشتہ دار کاترکہ پر قبضہ کرنا اور اس کو غصب کر لینا، ورثاء کو ان کاحق نہ دینا یہ سخت گناہ کا کا م ہے ، اور حق دار ورثاء کو ااپنے حق کے مطالبے کا بہر طور اختیار ہے

سعیدہ بیگم اور زبیدہ بیگم کی متروکہ جائداد میں چونکہ ان کے بھتیجوں محمد منشاء اور محمد سرور کا بھی شرعی حصہ تھا جو کہ ان کو نہیں دیا گیا ، لہٰذا جائداد میں سے ان دونوں کو ان کا شرعی حصہ دینا لازم ہے اور جائداد کا جو کرایہ اور ٹھیکہ فریق مخالف وصول کرتا رہا ہے وہ بھی ان کے حصوں کے مطابق ان کو دینا لازم ہے۔

حوالہ جات
وَ لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ  [البقرة: 188]

احمد الر حمٰن

دار الافتاء، جامعۃ الرشید کراچی

20/ذوالقعدہ/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احمد الرحمن بن محمد مستمر خان

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے