021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شوہر، بیٹی اور دو بھتیجوں کے درمیان وراثت کی تقسیم کا حکم
80428میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء دین مفتیان شرع مبین اس مسئلہ میں، زبیدہ بیگم فوت ہوچکی ہے، اس کے ورثاء یہ ہیں: بیٹی (خورشید بیگم) اور مرحومہ کا خاوند (محمد الیاس)، دو بھتیجے (محمد منشاء اور محمد سرور)۔ شریعت مطہرہ کی رو سے زبیدہ بیگم کی وراثت کس طرح تقسیم ہوگی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ  میں مرحومہ کی وفات کےوقت تمام مملوکہ جائیدادکوترکہ میں شمارکیاجائےپھر اس ترکہ کے مجموعے سے مرحومہ  کے ذمہ کسی کا قرض ہو تو اس قرض کی  ادائیگی کی جائے، پھر اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی ماندہ ترکہ کے ایک تہائی تک اسے پورا کیا جائے۔ پھر جو ترکہ باقی  بچ جائے اس کے کل 8 حصے کئے جائیں اور انہیں درج ذیل طریقے کے مطابق ورثاء میں تقسیم کیا جائے ۔

نمبرشمار

ورثہ

عددی حصہ

فیصدی حصہ

1

شوہر

2

25%

2

بیٹی

4

50%

3

بھتیجا

1

12.5%

4

بھتیجا

1

12.5%

کل

8

100%

حوالہ جات
﴿يُوْصِيْكُمُ اللّـٰهُ فِىٓ اَوْلَادِكُمْ ۖ لِلـذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَيَيْنِ ،فَإِنْ كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ وَإِنْ كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ ﴾ [النساء: 11[
﴿ وَلَـكُم نِصفُ مَا تَرَكَ اَزوَاجُكُم اِن لَّم يَكُن لَّهُنَّ وَلَدٌ، فَاِن كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَـكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكنَ مِنۢ بَعدِ وَصِيَّةٍ يُّوصِينَ بِهَآ اَودَ ينٍ﴾[النساء[12:

احمد الر حمٰن

دار الافتاء، جامعۃ الرشید کراچی

20/ذوالقعدہ/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احمد الرحمن بن محمد مستمر خان

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے