021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ویڈیوز دیکھ کر پیسے کمانا
81937اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلدلال اور ایجنٹ کے احکام

سوال

اسلام علیکم . مجھے اک اون لائن بزنس کے حوالے سے فتوی کی ضرورت درکار ہے . اک ویب سائٹ ہے ’ BP Taps ’ کے نام سے . اس میں لوگ پیسے انویسٹ کرتے ہیں اور بدلے میں ویڈیوز دی جاتی ہوں جنہیں دیکھ کر پیسےکمایے جاتے ہیں. ویڈیو میں بےحیائی بلكل بھی نہیں ہوتی . طریقہ کار یہ ہوتا ہے کے پہلا مہینے 2600روپے انویسٹ کی جاتے ہوں جن میں سے 1000روپے رجسٹریشن کے ہوتے ہوں اور 1600 سکیورٹی کے ہوتے ہوں . اسے آپکو اک آئی ڈی مل جاتی ہے جسکے ذریعے آپ اس ویب سائٹ پر لوگن کر سکتے ہوں . اس آئی ڈی پر آپکو ویڈیوز دی جاتی ہوں جنہیں اپنے اک خاص مدت کے اندر دیکھنا ہوتا ہے . اگر آپ ساری ویڈیوز ٹائم پر دیکھ لیتے ہوں تو ماہ کے اِخْتِتام تک 2800روپے آپکے والٹ / اکاؤنٹ میں جمع ہوجاتے ہوں . جس میں سے 1600 سکیورٹی کے واپس کی جاتے ہوں اور 1200 منافع ہوتا ہے . یہ رقم اک ساتھ مہینےکے اینڈ میں نہیں ملتی بلکے ٹکڑوں ٹکڑوں میں ملتی ہے . دوسرے ماہ اگر آپ کام جاری رکھنا چاہتے ہوں تو آپ نے 1600روپے سکیورٹی دوبارہ جمع کروانے ہوں گے ہوں . اور یہ طریقہکار4 ماہ تک چلتا ہے . 4 منتھ بعد آئی ڈی کی رجسٹریشن دوبارہ سے کروانی ہوتی ہے اگر کام جاری رکھنا چاہیں تو . پہلے ماہ : انویسمنٹ-->2600 کمائی --> 2800 2ماہ-4ماہ : انویسٹمنٹ --> 1600 کمائی --> 2800 ویڈیوز میں بلكل بےحیائی کا عنصر نی ہوتا . اور یہ ویڈیوز اک یو ٹیوب چینل کی ہوتی ہوں . چینل میں کوئی بےحیائی والا مواد موجود نہیں ہے . ان ویڈیوز کو دیکھنے سے یو ٹیوب " واچ ٹائم " میں اضافہ ہوتا ہے . اور اک بندہ اک سے زائد آئی ڈی بھی خریدتا ہے تا کے پروفیٹ زیادہ ہوسكے

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں مذکور کام میں مندرجہ ذیل مفاسد پائے جاتے ہیں:

1۔ ویڈیوز، تصاویر وغیرہ دیکھنے کا کام اجارہ (ملازمت) کا فعل ہے جس میں دیکھنےوالے کو ویڈیو یا تصویر دیکھنے کی اجرت دی جاتی ہے۔ یہ کوئی ایسی منفعت نہیں جو اصلاً مقصود ہو اور شرعاً اس کی اجرت لی جا سکے۔ اس کے برعکس یہ کام جعل سازی کے لیے اکثر استعمال ہوتا ہے، مثلاً فیس بک اور یوٹیوب چینل پر غلط طریقے سے ویورز لا کر یو ٹیوب، گوگل ایڈسینس اور اشتہار دینے والی کمپنیوں کو بھی دھوکہ دیا جاتا ہے۔ لہذا شرعاً یہ کام کرنا اور اس کی اجرت لینا درست نہیں ہے۔

2۔ یہ ویڈیوز، تصاویر وغیرہ دیکھنے کے کام کے لیے انویسٹمنٹ کی جاتی ہے جو حقیقتاً اجارے (ملازمت) کے حق کو خریدنا ہے۔ یہ حق مجرد کی بیع ہے یعنی بلا کسی عوض ادائیگی کی ایک صورت ہے اور اکل بالباطل اور رشوت کے زمرے میں آتی ہے۔ یہ جائز نہیں  ہے اور اس لیے اس سے اجتناب لازم ہے۔

مندرجہ بالا تفصیل کی روشنی میں ان ویڈیوز اور تصاویر کے لیے انویسٹمنٹ کرنا اور انہیں دیکھنا درست نہیں ہے  اوراس کی اجرت بھی شرعاً درست نہیں ہے۔(ماخوذ از فتویٰ نمبر 81583/62)

حوالہ جات
مجلة مجمع الفقه الإسلامي، مقالة الشيخ محمد تقي العثماني، 5/1931))
ومقتضى هذين التعريفين أن المال مقصور على الأعيان المادية، فلا يشمل المنافع والحقوق المجردة، ولذلك صرح الفقهاء الحنفية بعدم جواز بيع المنافع والحقوق المجردة، وقد صرحوا بأن بيع حق التعلي لا يجوز.
 (الدر المختار و حاشية ابن عابدين، 6/4، ط: دار الفكر)
قال الحصكفي ؒ: "وشرعا (تمليك نفع) مقصود من العين (بعوض) حتى لو استأجر ثيابا أو أواني ليتجمل بها أو دابة ليجنبها بين يديه أو دارا لا ليسكنها أو عبدا أو دراهم أو غير ذلك لا ليستعمله بل ليظن الناس أنه له فالإجارة فاسدة في الكل، ولا أجر له لأنها منفعة غير مقصودة من العين بزازية."
علق عليه ابن عابدين ؒ: "(قوله مقصود من العين) أي في الشرع ونظر العقلاء، بخلاف ما سيذكره فإنه وإن كان مقصودا للمستأجر لكنه لا نفع فيه وليس من المقاصد الشرعية، وشمل ما يقصد ولو لغيره لما سيأتي عن البحر من جواز استئجار الأرض مقيلا ومراحا، فإن مقصوده الاستئجار للزراعة مثلا، ويذكر ذلك حيلة للزومها إذا لم يمكن زرعها تأمل."

ولی الحسنین

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

11 جمادیٰ الاولیٰ 1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ولی الحسنین بن سمیع الحسنین

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے