81555 | طلاق کے احکام | صریح طلاق کابیان |
سوال
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میرا شوہر مجھے مختلف اوقات میں تین دفعہ یہ الفاظ کہہ چکا ہے : "تم مجھ سے آزاد ہو ، جہاں شادی کرنا چاہو کر سکتی ہو "۔ برائے مہربانی شریعت کی روشنی میں اس کا تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔جتنا جلدی ہو سکے مہربانی فرما کر جلدی جواب دیجیے۔شکریہ
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
"تم مجھ سے آزاد ہو، جہاں شادی کرنا چاہو کر سکتی ہو " کے الفاظ صریح طلاق کے ہیں ، تین دفعہ کہنے سے تین طلاقیں ہو گئیں لہذا میاں بیوی ایک دوسرے پر حرام ہو گئے،اب رجوع نہیں ہو سکتا ،آپ دوسری جگہ نکاح کر سکتی ہیں ۔ البتہ اگر دوسری جگہ نکاح کے بعد وہ شوہر حقوق زوجیت ادا کرنے کے بعد طلاق دے دے یا فوت ہو جائےتو پھر عدت گزار کر آپ اس پہلے شوہر سے نکاح کر سکتی ہیں۔
حوالہ جات
قال العلامۃ ابن عابدین رحمه الله تعالى : بخلاف فارسية قوله : سرحتك وهو " رهاء كردم " لأنه صار صريحا في العرف على ما صرح به نجم الزاهدي الخوارزمي في شرح القدوري. ( رد المحتار : 299/3 )
قال العلامۃ ابن عابدین رحمه الله تعالى : فإن سرحتك كناية ،لكنه في عرف الفرس غلب استعماله في الصريح ،فإذا قال " رهاكردم " أي سرحتك ،يقع به الرجعي مع أن أصله كناية أيضا، وما ذاك إلا ؛لأنه غلب في عرف الفرس استعماله في الطلاق، وقد مر أن الصريح ما لم يستعمل إلا في الطلاق من أي لغة كانت.( رد المحتار : 299/3 )
قال العلامة ابن نجيم رحمه الله تعالى : ومشايخ خوارزم من المتقدمين ومن المتأخرين كانوا يفتون بأن لفظ التسريح بمنزلة الصريح، يقع به طلاق رجعي بدون النية كذا في المجتنى. ( البحر الرائق : 325 / 3 )
قال العلامة المرغيناني رحمه الله تعالى : وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة أو ثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها. ( الهداية : 257/ 2 )
ہارون عبداللہ
دارالافتاء ،جامعۃ الرشید،كراچی
06/ربیع الثانی 1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | ہارون عبداللہ بن عزیز الحق | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |