021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نشے کی حالت میں طلاق دینے کا حکم
82108طلاق کے احکامتین طلاق اور اس کے احکام

سوال

میرے شوہر شراب نوشی کرتے ہیں۔ انہوں نے مجھے پہلی طلاق کافی سال پہلے دی جب نشہ کر کہ وہ سور ہےتھے۔ ان کا پاجامہ گیلا تھا میں نےانہیں جگا یا اور غصہ کیا تو انہوں نے واش روم کے دروازے پر کھڑے ہو کر کہا میں  نے تمھیں طلاق دی پھر میں نے انہیں روکا ۔

 دوسری طلاق کو طلاق تقریباً3 سال پہلےدی تب بھی نشے میں ہی تھے ۔

اورتیسری آخری طلاق 14 نومبر كو دی۔ جب میں نے ان کو محلے کے کچھ لوگوں کے مدد اور کمپاؤنڈر کو بلوایا تاکہ انہیں  بے ہوش کرکہ کراچی نفسیاتی ہسپتال لے جانا چاہا۔ انہوں نے کہا میں انجکشن  لگواؤں گا  پہلے قرآن پاک لاؤ ،میں اسے دو طلاق دے آچکا ہوں اور اب جو بچی ہےسمجھناوہ بھی اور پھر انجکشن لگوایا ۔وہ انجکشن ان پر اثر اندازاس طرح نہ ہوا کہ  وہ بے ہوش ہوتے، اور کہنے لگے کہ میں  تو ہمیشہ کےلیے جا ہی رہا ہوں ،مجھے گالی بھی دی برا بھلا بھی  کہا ۔ہم سب نے کہا  ایسے ہی چلیں ڈاکٹر کو دکھا کہ آجاتے ہیں، محلے دار نے بھی کہامجھ پر بھروسہ ہے میں ساتھ چلتا ہوں  لیکن  نہیں آئےاوراپنی موٹر سائیکل  نکالنے لگے صحن سے میں بھی وہیں کھڑی تھی تو بولا میں نے تمھیں طلاق دی پھر میں نے سب سے کہا کہ اب رہنے دیں کیوں کہ اب کچھ بچا ہی نہیں ہے۔

اب آپ راہنمائی  فرمائیں کہ کیا ہوا ہے۔ میں اپنی امی کے گھر ہوں  کیونکہ پہلے دن اپنے ہی گھر تھی جو کہ میرا ذاتی ہے شوہرکے پاس کچھ نہیں ہے۔ پہلی رات وہ وہاں سامنے بلاک کے تھلے پر سو گئے تب بھی نشہ کر کے آئے،موٹر سائیکل بھی غائب کر دی - اگلے دن میں اپنے کام  پر چلی گئی میں خود کما  کر اپنا اور بچوں کا گزارا کرتی ہوں۔تین بیٹے ہیں   (11 سال ،5 سال ،1.5 سال ) كی عمر کے ہیں ،ماشاء اللہ۔ اب وہ میرے گھر کا تالا توڑ کر وہیں سوتے ہیں  دن بھر رات میں نشہ کر کے واپس وہیں آجاتے ہیں ان کا کوئی گھر والا جو کہ سب حیدر آباد میں ہیں ان کو لے جانا نہیں چاہتا۔فتوی کی درخواست ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

نشہ میں طلاق دینے سے طلاق واقع ہو جا تی ہے ۔شوہر کا نشہ کی حالت میں تیسری مرتبہ طلاق دینے سےتینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں ۔نکاح ختم ہو گیا ہے اور بیوی شوہر پر حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہو گئی ہے۔اب رجوع اورتجدیدِنکاح   کی گنجائش نہیں ہےلہذا میا ں بیوی ایک  دوسرےساتھ نہیں رہ سکتے۔

حوالہ جات
قال العلامة ابن عابدين رحمه الله تعالى: إن كان سكره بطريق محرم لايبطل تكليفه فتلزمه الأحكام وتصح عبارته من الطلاق و العتاق.( رد المحتار : 42/4)
قال العلامة ابن عابدين رحمه الله تعالى :(و يقع طلاق كل زوج بالغ عاقل) و لو تقديرًا، بدائع ، ليدخل السكران (ولو عبدًا أو مكرهًا) فإن طلاقه صحيح.قوله:( فإن طلاقه صحيح) أي طلاق المكره.  ( رد المحتار :235/3)
قال جمع من العلماء رحمهم الله تعالى: وإن كان ‌الطلاق‌ ثلاثا في الحرة و ثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا و يدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية.)الفتاوى الهندية :473/1 )
قال جمع من العلماء رحمهم الله تعالى :وطلاق السكران واقع إذا سكر من الخمر أو النبيذ. وهو مذهب أصحابنا رحمهم الله تعالى كذا في المحيط .)الفتاوى الهندية :353/1 )

ہارون عبداللہ

  دارالافتاء ،جامعۃالرشید،کراچی

  06جمادی الاولی1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ہارون عبداللہ بن عزیز الحق

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے