83206 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
ایک شخص فوت ہوا، اس نے ورثاء میں ایک بیوہ، آٹھ بیٹے اور تین بیٹیاں چھوڑیں، اس کے والدین وغیرہ پہلے وفات پا چکے تھے، سوال یہ ہے کہ اس کا ترکہ کس طرح تقسیم ہو گا؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
شخصِ مذکور نے بوقت ِانتقال اپنی ملکیت میں جو کچھ منقولہ وغیر منقولہ مال،جائیداد، سونا، چاندی،نقدی اور ہر قسم کا چھوٹا بڑا جوساز وسامان چھوڑا ہےاوران کا وہ قرض جو کسی کے ذمہ واجب ہو، يہ سب ان کا ترکہ ہے۔اس میں سے سب سے پہلے ان کے کفن دفن کے متوسط اخراجات نکالنے ، ان کے ذمہ واجب الاداء قرض ادا کرنے اور کل ترکہ کے ایک تہائی کی حد تک ان کی جائز وصیت پر عمل کرنے کے بعد جو ترکہ باقی بچے اس میں آٹھواں حصہ مرحوم کی بیوہ کو دینے کے بعد باقی ترکہ ان کے بیٹوں اور بیٹیوں کے درمیان اس طرح تقسيم كر دیا جائے کہ ہربیٹے کو بیٹی کی بنسبت دوگنا حصہ دیا جائے، تقسیم ِ میراث کا نقشہ ملاحظہ فرمائیں:
نمبر شمار |
ورثاء |
عددی حصہ |
فیصدی حصہ |
1 |
بیوہ |
19 |
12.5% |
2 |
بیٹا |
14 |
9.210% |
3 |
بیٹا |
14 |
9.210% |
4 |
بیٹا |
14 |
9.210% |
5 |
بیٹا |
14 |
9.210% |
6 |
بیٹا |
14 |
9.210% |
7 |
بیٹا |
14 |
9.210% |
8 |
بیٹا |
14 |
9.210% |
9 |
بیٹا |
14 |
9.210% |
10 |
بیٹی |
7 |
4.605% |
11 |
بیٹی |
7 |
4.605% |
12 |
بیٹی |
7 |
4.605% |
حوالہ جات
القرآن الکریم : [النساء:11]
يوصيكم اللَّه في أَولَادكم للذكَر مثل حظ الأنثيينِ.
القرآن الکریم : [النساء: 12]:
{وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ}
السراجی فی المیراث:(ص:19)، مکتبۃ البشری:
وأما لبنات الصلب فأحوال ثلاث: النصف للواحدۃ، والثلثان للإثنین فصاعدا، ومع الابن للذکر مثل حظ الأنثیین وھو یعصبھن.
محمد نعمان خالد
دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی
8/شعبان المعظم 1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد نعمان خالد | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |