021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایگریکلچر انوسٹمنٹ کا حکم
83202اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے متفرق احکام

سوال

کیا ایسی کمپنی میں پیسہ انوسٹ کر سکتے ہیں جو ایگریکلچر انوسٹمنٹ یعنی کھیتی کی زمین لے کر اس پر کسانوں کو فصل اگانے کو دیتی ہے اور اس کو بیچ کر انوسٹرس کو رٹرن دیتی ہے۔ انوسٹر ایک معین مدت کے لئے کمپنی میں پارٹنر رہتا ہے اور اس کے بعد اپنا مال لے کر نکل جاتا ہے۔ انڈیا میں ایک کمپنی جو یہ کام کرتی ہے اس کی ویبسائٹ یہ ہے۔ www.growpital.com جواب دے کر رہنمائی فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اس کمپنی میں سرمایہ لگانا شرکت واجارہ دونوں یا کم ازکم اجارہ ہےاور اس  کا فیصلہ اس پر موقوف ہے کہ یہ کمپنی کن شرائط  پر کسانوں کے ساتھ معاملہ کرتی ہے؟اس لیےکہ کمپنی کا کسانوں کے ساتھ یہ معاملہ یا تو پیداوار میں سے ادائیگی کی بنیادپرہوگایا الگ سے اجرت طےکرتی ہوگی،پہلی صورت مزارعت،جبکہ دوسری صورت ملازمت کی ہے اور ان دونوں معاملات کی درستگی کے لیے شرعی شرائط اور ضوابط الگ الگ ہیں،سؤال میں دی گئی ویبسائٹ پرہمیں اس حوالے سے کوئی واضح معلومات نہیں مل سکیں۔لہذامذکورہ کمپنی زمین حاصل کرنے میں یا  آگے کسانوں کے ساتھ مزارعت یا ملازمت میں کوئی شرط فاسد نہ لگائے تو یہ معاملہ اور اس کی آمدن جائز ہے اور کمپنی میں سے کسی فرد کے ایک مدت کے بعد نکلنے سے اصل معاملہ پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، بلکہ اس کے حصے  کو جو بھی خریدے گا اس کا مالک بن جائے گا،بشرطیکہ  کمپنی کےپاس حصص کی نمائندگی کر نے والے حقیقی اثاثہ جات موجود ہوں۔ مثلا زراعت کے سامان واوزار،ٹریکٹر ودیگرمشینیں وغیرہ۔

حوالہ جات
البحر الرائق شرح كنز الدقائق - (ج 21 / ص 480)
قال في العتابية الأصل أن المزارعة تنعقد إجارة وتتم شركة على منفعة الأرض والعامل۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۹شعبان۱۴۴۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے