83816 | نکاح کا بیان | نکاح کے جدید اور متفرق مسائل |
سوال
اگر جائز ہے تو کیا نکا ح سنی طریقے سے ہونا ضروری ہے یا شیعہ طریقہ سے ہونے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
نکاح سنی طریقےکےمطابق کرنابہترہے۔
جہاں تک شیعہ حضرات کےطریقہ کار کےمطابق نکاح کامسئلہ ہےتو ان کےمطابق کیاگیانکاح بھی شرعا درست ہوگا،بشرطیکہ نکاح دائمی کیاجائےاورنکاح بھی باقاعدہ گواہوں کی موجودگی میں کیاجائے،کیونکہ شیعہ حضرات کےنزدیک نکاح متعہ ونکاح موقت بھی کیاجاتاہےجوفقہ حنقی میں معتبرنہیں اورباطل شمار ہوتےہیں۔
اسی طرح شیعہ حضرات کےہاں نکاح کےلیےگواہوں کاہوناضروری نہیں،صرف مستحب کےدرجےمیں ہے،جبکہ ہمارے نزدیک نکاح کےلیےگواہوں کاہوناضروری ہے،اگرگواہوں کےبغیر نکاح کیاجائےتووہ نکاح فاسد شمارہوتاہے،اس لیےشیعہ حضرات کےطریقہ کارمیں ان دوباتوں کاخیال رکھناضروری ہے۔
باقی شعیہ حضرات کےہاں(فقہ جعفری کےمطابق)نکاح کےطریقےمیں جوعربی میں اضافی الفاظ کہےجاتےہیں،یہ ان کی طرف سے اضافی شامل کیےگئےہیں،شرعاان الفاظ کااستعمال ضروری نہیں ہے،اس طرح کےالفاظ ایک دفعہ ایجاب وقبول کےطورپربھی اداکردیےجائیں تونکاح ہوجائےگا۔
فقہ حنفی کےمطابق اگر نکاح کی مجلس میں دوگواہوں کی موجودگی میں طےشدہ مہر کےساتھ ایک دفعہ ایجاب وقبول کرلیاجائےتو شرعا نکاح ہوجاتاہے،اورفقہ حنفی کےمطابق نکاح دائمی ہی ہوتاہے،نکاح متعہ ونکاح موقت کی فقہ حنفی میں کوئی حیثیت نہیں ،بلکہ یہ شرعاباطل ہیں۔
وضاحت :موجودہ صورت میں سنی طریقےکےمطابق نکاح کروانا اس لیےبھی ضروری ہوگاکہ چونکہ لڑکا کہہ رہاہےکہ میرےعقائدشیعہ کےعقائدنہیں تواس کی معلومات کرنےکاایک طریقہ یہ بھی ہوسکتاہےکہ اس کو مجبورکیاجائےکہ ہم سنی طریقےکےمطابق ہی نکاح کروائیں گے،اگروہ تیارہوجائےتوٹھیک ہے۔
اوراگرانکار کرتاہےکہ شیعہ طریقےکےمطابق ہی کرواناہےتواس کامطلب ہےکہ وہ پھراپنےعقائد چھپارہاہے،لہذا اس سےنکاح بھی درست نہ ہوگا۔
حوالہ جات
۔
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی
11/ذیقعدہ 1445ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |