84965 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
زاہد اور بلال اپنے والد کی جائیداد میں شریک ہیں ۔زاہد جائیداد کو تقسیم کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے،جبکہ بلال تقسیم کے لیے تیار نہیں ۔بلال کے بیٹوں نے اپنے چچا کے ساتھ مل کر جائیدادکی ایک عبوری تقسیم کر لی ، اور ان کے ساتھ مل کر ایک تصدیق نامہ لکھا ۔اس تصدیق نامہ میں دو گواہوں ، زاہد اور اس کے بیٹوں اور بلال کے بیٹوں کے دستخط ہیں ،جبکہ بلال کو نہ اس تقسیم کی معلومات ہیں اور نہ ہی تصدیق نامہ پر اس کے دستخط ہیں ۔تصدیق نامہ کا متن یہ ہے" زاہد کی اپنے بھتیجوں کے ساتھ جائداد کی جو تقسیم ہوئی ہے یہی اصل ہے، اگر اس کے بعد ان کے بھائی تقسیم کے لیے راضی ہو گئے ، اور کسی قسم کی تقسیم ہو بھی گئی تو وہ قابل قبول نہیں ہوگی"بلال کے زندہ اور مردہ ہونے کی صورت میں اس تصدیق نامہ اور تقسیم کی کیا حیثیت ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مشترکہ زمین میں اگر کوئی ایک شریک تقسیم کا مطالبہ کر رہا ہو ،جبکہ دوسرا شریک تقسیم پر راضی نہ ہو، ایسی صورت میں جبری تقسیم کی گنجائش ہوتی ہے۔ متعلقہ اداروں یا پنچائیت کے ذریعے پہلے اسے تقسیم کے لیے رضامند کیا جائے ، ساری کوششوں کے باوجود بھی اگر وہ تقسیم کےلیے از خود راضی نہیں ہو رہا ہو،تو اس صورت میں جبری تقسیم کے تحت شریک عدالت کے ذریعے اپنا حصہ الگ کر سکتا ہے۔
مذکورہ مسئلے میں چونکہ جائیداد کےاصل مالک زاہد اور بلال ہیں ۔ان دونوں کی حیات میں اپنی ملکیت پر تصرف کا اختیار صرف ان دونوں کو ہے ،نہ کہ ان کے بیٹوں کو۔لہذا صورت مسؤولہ میں بلال کو خبردار کئے بغیر اس زمین کو تقسیم کرنایا ان کے بیٹوں سے کوئی تصدیق نامہ لکھوانا کوئی حیثیت نہیں رکھتا ۔
حوالہ جات
الموسوعة الفقهية الكويتية (33/ 215):
وقد يرغب واحد أو أكثر، ويأبى غيره، فإذا لجأ الراغب إلى القضاء، فإن القاضي يتولى قسمة المال وفق الأصول المقررة شرعا، وتكون القسمة حينئذ قسمة إجبار۔
محمد سعد ذاكر
دارالافتاء جامعہ الرشید،کراچی
08/ربیع الثانی /1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد سعد ذاکر بن ذاکر حسین | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |