84579 | روزے کا بیان | روزے کے جدید اور متفرق مسائل |
سوال
کیا بلاعذر روزے کی نیت کو نصف النہار شرعی تک مؤخر کیا جاسکتا ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
روزے کی نیت صبح صادق طلوع ہونے سے پہلے کرلینا افضل ہے،بغیر کسی عذر کے نیت کو مؤخر کرنا بہتر نہیں،لیکن اگر کسی نے صبح صادق طلوع ہونے سے پہلے روزے کی نیت نہیں کی،تورمضان اور نذر معین کے ادا ء روزے اور نفل روزے کی نیت نصف النہار شرعی (نصفِ نہار شرعی سے مراد یہ ہے کہ صبح صادق کے طلوع سے لے کرغروب آفتاب تک کے وقت کو دو برابر حصوں میں تقسیم کیا جائے تو اس کے درمیانی نقطے کو نصف النہار شرعی کہتے ہیں)سے پہلے تک کی جاسکتی ہے،چاہے نیت کی یہ تاخیر عذر کی وجہ سے ہو یا بلإعذر،جبکہ ان کے علاوہ دیگر روزوں(رمضان کے قضاء روزے،نذر معین کے قضاء روزے،نفل کے قضاء روزے،جبکہ نذر مطلق اور کفارے کے اداء روزوں) کی نیت صبح صادق طلوع ہونے سے پہلے کرنا ضروری ہے۔
حوالہ جات
"البحر الرائق " (2/ 279):
" الأفضل في كل صوم أن ينوي وقت طلوع الفجر إن أمكنه أو من الليل كما في البدائع".
"بدائع الصنائع " (2/ 85):
"وأما الثالث وهو وقت النية: فالأفضل في الصيامات كلها أن ينوي وقت طلوع الفجر إن أمكنه ذلك، أو من الليل، لأن النية عند طلوع الفجر تقارن أول جزء من العبادة حقيقة ومن الليل تقارنه تقديرا، وإن نوى بعد طلوع الفجر فإن كان الصوم دينا لا يجوز بالإجماع، وإن كان عينا وهو صوم رمضان وصوم التطوع خارج رمضان، والمنذور المعين يجوز".
"الدر المختار " (2/ 377):
"(فيصح) أداء (صوم رمضان والنذر المعين والنفل بنية من الليل) فلا تصح قبل الغروب ولا عنده (إلى الضحوة الكبرى لا) بعدها ولا (عندها) اعتبارا لأكثر اليوم .....
(والشرط للباقي) من الصيام قران النية للفجر ولو حكما وهو (تبييت النية) للضرورة (وتعيينها) لعدم تعين الوقت".
قال العلامة ابن عابدین رحمہ ﷲ:" (قوله: والشرط للباقي من الصيام) أي من أنواعه أي الباقي منها بعد الثلاثة المتقدمة في المتن وهو قضاء رمضان والنذر المطلق، وقضاء النذر المعين والنفل بعد إفساده والكفارات السبع وما ألحق بها من جزاء الصيد والحلق والمتعة. نهر.
وقوله: "السبع" صوابه الأربع وهي كفارة الظهار، والقتل، واليمين، والإفطار ".
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
12/ٍصفر1446ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق غرفی | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / مفتی محمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب |